حکومت نے کشمیر پر روڈ میپ نہ دیا تو ہم لائحہ عمل کا اعلان کریں گے‘ سراج الحق

587
امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق کوٹلی میں عز م جہاد کشمیر کانفرنس سے خطاب کررہے ہیں
امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق کوٹلی میں عز م جہاد کشمیر کانفرنس سے خطاب کررہے ہیں

لاہور( نمائندہ جسارت ) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ بھارتی قیادت پاکستان کے خلاف ایک لیکن ہماری قیادت آپس میں دست و گریبان ہے۔ عمران خان کشمیریوں سے بے وفائی نہ کرتے تو آج یہ حالات نہ ہوتے ،30نومبرتک کشمیر کے حوالے سے روڈ میپ نہ دیا تو ہم لائحہ عمل کا اعلان کریں گے ،موجودہ حکمران گزشتہ حکمرانوں کا ہی تسلسل ہیں پرویز مشرف نے 450کلو میٹر تک باڑ لگائی، دیکھو اور انتظار کرو کی پالیسی کی وجہ سے 81دن سے 80لاکھ عوام محصور ہیں ، قوم مزید انتظار نہیں کرسکتی ، پاکستان کے عوام سید علی گیلانی،یاسین ملک،شبیر شاہ، آسیہ اندرابی کی قیادت پر لبیک کہتے ہوئے ان کی عملی مدد کریں گے۔ان خیالات کااظہارانہوں نے کوٹلی میں عزم جہاد کشمیر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ کانفرنس سے امیر جماعت اسلامی آزادجموں وکشمیر ڈاکٹر خالد محمود خان،حریت رہنما غلام محمد صفی،راجا جہانگیر خان سمیت دیگر قائدین نے بھی خطاب کیا ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ کشمیری پاکستان کی لڑائی سری نگر میں لڑرہے ہیں کشمیری پاکستانیوں سے بڑھ کر پاکستان سے محبت کرتے ہیں ،صدارتی راج،گورنر راج اور 15لاکھ بھارتی آرمی کا مقابلہ کررہے ہیں ۔ 18ہزار نوجوان گرفتار کیے گئے ہیں ،27سال سے کشمیری جیلوں میں بند ہیں لیکن وہ آج بھی کشمیر بنے گا پاکستان کا نعرہ لگاتے ہیں ،اسلام آباد میں قبرستان کی سی خاموشی ہے۔ حکومت جہاد کا اعلان کرتی تو آج اسلام آباد کنٹینرز کا شہر نہ بنا ہوتا۔ حکمران جہاداور عملی اقدامات نہیں کررہے مگر فتوے دے رہے ہیںکہ کنٹرول لائن کی جانب جانے والے غدارہوںگے۔ انہوں نے کہا کہ حکمرانوں ہوش کے ناخن لو ورنہ تمہیں گھر سے کوئی باہر نہیں نکلنے دے گا ، کشمیری عوام شہدا اور غازیوں کی اولاد ہیں، سرسبز پاکستان کشمیریوں کی جدوجہد کی وجہ سے ہے ۔کشمیریوں کی وجہ سے پاکستان زندہ وسلامت ہے۔انہوں نے کہا کہ اپنی شہ رگ کے ساتھ اس طرح کا سلوک کیا جاتا ہے؟ 72سال سے کشمیری قوم کے ساتھ مذاق کیا جاتا ہے بھارت کے حکمرانوں کا ریڈ کارپٹ استقبال کیا جا رہا ہے، مقبوضہ کشمیر میں قیامت صغریٰ ہے ،81دن سے کشمیری کھلی جیل میں بند ہیں ۔جہاںسانس لینا مشکل ہو چکا ہے ۔انہوں نے کہاکہ حکومت اور اپوزیشن نے کشمیرکے لیے ایک جلسہ بھی نہیں کیا بلکہ اپنے اپنے ذاتی ایجنڈوں پر واویلا کررہے ہیں ،کشمیر دنیا کا فلیش پوائنٹ بن چکا ہے ۔موجود حکومت قوم کی یکجہتی اور وحدت کو سبوتاژ کررہی ہے۔ اقوام متحدہ کو مسلمانوں کے مسائل سے کوئی دلچسپی نہیں ہے ۔سلامتی کونسل میںمسلمان ممالک کا کوئی مستقل رکن نہیں ہے ۔اقوام متحدہ جنوبی سوڈان اور مشرقی تیمور میں اپنی قراردادوں پر عمل کرسکتی ہے لیکن کشمیر اور فلسطین پر اقوام متحدہ کا دہرا معیار ہے ۔ کراچی سے چترال اور گلگت تک عوام اپنے کشمیری بھائیوں کی مدد کے لیے تیار ہیں لیکن اسلام آباد سورہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ،ٹیپو سلطان بننے کے لیے جہاد کرنا ہو گا تلوار اٹھانا ہو گی ۔انہوں نے کہاکہ حالات کی ذمے داری حکومت پر ہے ماضی کی غلطیوں کو نہ دہرایا جائے ۔انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی پاکستان اپنے کشمیر ی بھائیوں کو کبھی تنہا نہیں چھوڑے گی ہم پشتیبانی کا حق ادا کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ ڈاکٹر خالد محمودخان نے اعلان کیا ہے کہ 30نومبر تک انتظار کریں گے اگر حکومت کشمیر کی آزادی کے لیے جہاد فی سبیل اللہ کا اعلان نہیں کرتی تومیں اعلان کرتا ہوں کہ پھر ہم خود فیصلہ کریں گے اور اس فیصلے کی پشت پر پاکستان کے عوام کھڑے ہوں گے ۔