کراچی کےصحافیوں کا دراز پاکستان کے ویئر ہاؤس کا دورہ،

1627

کراچی(رپورٹ:منیرعقیل انصاری)دراز پاکستان کا سب سے معروف آن لائن اسٹور ہے جہاں سے ہزاروں لوگ اعتماد کے ساتھ شاپنگ کر رہے ہیں۔اس ا سٹور سے آپ فرنیچر سے لے کر الیکٹرانکس اور فیشن کی مصنوعات، حتیٰ کہ کھلونوں تک اپنی ضرورت کی ہر چیز خرید سکتے ہیں۔آن لائن کاروبار ایک ایسا جدید طریقہ تجارت ہے جس میں صارف گھر بیٹھے اپنی من پسند چیز کو کچھ ہی دیر میں حاصل کرسکتا ہے۔

ان خیالات کا اظہار درازپاکستان کے منیجنگ ڈائریکٹراحسن سایا نے کورنگی میں قائم درازکے ویئر ہاؤس کے دورے پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔اس موقعے پر دارز ڈاٹ پی کے کی کومل وقاص،پیرہ شفیق،درہ عبداللہ،احمد تنویر،علی اکھائی،فیضان مدنی،سمیعہ سید،عمارحسن اور جہانزیب احمد سمیت پرنٹ اور الیکڑ ونک میڈیا سے تعلق رکھنے والے صحافیوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔

احسن سایا نے کہا کہ ہماری زندگیوں میں انٹرنیٹ کے بڑھتے عمل دخل کے پس منظر میں ای کامرس اور ڈیجیٹل مارکیٹنگ کی اہمیت بہت زیادہ بڑھ گئی ہے،دراز ڈاٹ پی کے وہ آن لائن شاپنگ پورٹل ہے جو منٹوں میں سینکڑوں برانڈز کی ہزاروں منصوعات کی رینج آپ کے سامنے لے آتا ہے۔ پھر آپ کی مرضی ہے جو چاہیں خرید سکتے ہیں۔ترقی یافتہ ممالک کی نسبت پاکستان میں آن لائن خریداری کا رجحان زیادہ پرانا نہیں، لیکن مواصلاتی انفرا اسٹرکچر میں بہتری کے بعد آن لائن شاپنگ اسٹورز کی بھرمار نے پاکستانی صارفین کی توجہ اپنی جانب مبذول کروالی ہے۔ ویب سائیٹ یا اسمارٹ فون کی ایک ایپلی کیشن،اشیائے خورونوش،معروف برانڈ کے جوتوں اور کپڑوں تک کو چند ہی لمحوں میں آپ کی دسترس میں کردیتی ہے۔

آن لائن کاروبار میں بڑھتی ہوئی مسابقت نے اسٹورز کو اپنے صارفین کے لیے سروس یا اشیاء کی قیمتوں میں رعایت دینے پر بھی مجبور کردیا ہے۔ خصوصاً کھانے پینے کی چیزوں میں یہ طریقہ سب سے زیادہ استعمال کیا جا رہا ہے۔اگر ہم ٹیکنالوجی کو موثر طریقے سے استعمال کریں تو اس سے پاکستان کی برآمدات کو بڑھایا جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آن لائن خریداری میں فروخت کنندہ اور خریدار دونوں ہی کو فائدہ ہے، کیوں کہ صارف کا وقت اور فروخت کنندہ کی فزیکل اسٹور کھولنے اور ملازمین کی فوج بھرتی کرنے کے جھنجھٹ سے جان چھْٹ جاتی ہے، جس کا فائدہ خریدار کو قیمت میں رعایت کی شکل میں ملتا ہے۔آن لائن شاپنگ ای کامرس ہی کی ایک شاخ ہے جس میں صارف انٹرنیٹ استعمال کرتے ہوئے فروخت کنندہ سے براہ راست مختلف اشیاء یا خدمات خریدتا ہے۔ ان ویب اسٹورز پر تمام مصنوعات کو مختلف درجوں میں تقسیم کیا جاتا ہے، جس سے صارف کو نہ صرف اپنی مطلوبہ اشیاء خریدنے میں کم وقت لگتا ہے بل کہ وہ صرف ایک کلک پر متعلقہ پروڈکٹ کی تمام معلومات بھی حاصل کر سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ آن شاپنگ پورٹلز پر اہم مذہبی اور قومی تہواروں پر رعایت بھی دی جاتی ہے۔ اس طریقہ کار کو تیکنیکی زبان میں بی ٹو سی (بزنس ٹو کنزیومر) کہا جاتا ہے۔پاکستان میں آن لائن خریداری کے بڑھتے ہوئے رجحان سے ہمیں عوام سے جس طرح کا ردعمل مل رہا ہے، اسے مدنظر رکھتے ہوئے اور لوگوں کا اس پر بڑھتا ہوا اعتماد پاکستان میں ای کامرس کے روشن مستقبل کی دلیل ہے۔

اگر ای کامرس کو نجی اور حکومتی شعبے کی طرف سے فروغ دیا جائے تو یقیناً اس سے ہماری برآمدات میں اضافہ ہوگا، جس کے ملک کی معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ای کامرس ایک ایسا طریقہ تجارت ہے جس میں کوئی بھی فرد گھر بیٹھے انٹرنیٹ پر کمپیوٹر کی مدد سے مختلف خدمات (بینک، ریسٹورینٹ، یوٹیلیٹی بلز کی ادائیگی وغیرہ) سے مستفید ہوسکتا ہے، بل کہ سوئی سے لے کر گاڑی تک خرید سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے اسٹور پر تمام مصنوعات معیاری ہوتی ہیں، لیکن اس کے باوجود صارف کو کسی نقصان سے بچانے کے لیے تبدیل کرنے کی پالیسی رکھی ہے، تاکہ صارف پروڈکٹ کے معیار سے مطمئن نہ ہونے کی صورت میں ہم سے مطلوبہ اشیاء تبدیل کرواسکتا ہے۔

آن لائن شاپنگ میں دھوکا دہی کے حوالے سے اْن کا کہنا تھا کہ ای کامرس میں دھوکا دہی کے امکانات کم ہیں، کیوں کہ تمام ٹرانزیکشنز ایک طریقہ کار اور ریکارڈ کے ساتھ ہوتی ہیں۔ تاہم کیش آن ڈلیوری کی صورت میں کبھی کبھار ایسا ہوجاتا ہے کہ پروڈکٹ کی ترسیل کرنے والے فرد کو مار پیٹ کر وہ پروڈکٹ رکھ لی جاتی ہے۔ لیکن ایسے واقعات کی شرح کم ہے۔حکومتی سطح پر ای کامرس کے فروغ کے لیے مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔ اس سے نہ صرف دنیا بھر میں پاکستان کا مثبت پہلو اْجاگر ہوگا، بل کہ اس سے ملنے والا کثیر زرمبادلہ پاکستانی معیشت کی بہتری میں اہم کردار ادا کرے گا۔