آزادی مارچ میں شرکت کرنے کے لئے مولانا فضل الرحمن کی جانب سے ہمیں دعوت نہیں دی گئی، دفاع پاکستان کونسل کے چیئرمین مولاناحامد الحق

429

کراچی(اسٹاف رپورٹر)مولانا سمیع الحق کے فرزند جمعیت علماء اسلام (س) کے سربراہ دفاع پاکستان کونسل کے چیئرمین مولاناحامد الحق نے کہا ہے کہ آزادی مارچ میں شرکت کرنے کے لئے مولانا فضل الرحمن کی جانب سے ہمیں کوئی دعوت نہیں دی گئی،اگر چہ دیگر سیاسی ومذہبی جماعتوں کو دھرنے میں شرکت کے لئے کہا گیا ہے اس کے باوجود ہم نے صورتحال پر غور وخوص کرنے کے لئے 26اکتوبر کو مرکزی شوریٰ کا اجلاس طلب کیا ہے،

حکومت پر لازم ہے کہ وہ دھرنا روکنے کے لئے طاقت کے استعمال سے گریز کرے اور افہام وتفہیم سے مسئلے کا حل نکالے،پر امن احتجاج ہر سیاسی ومذہبی جماعت کا حق ہے،طاقت کے استعمال سے ملک میں افرا تفری پھیلے گی،وہ بدھ کو کراچی پریس کلب کے پروگرام میٹ دی پریس سے خطاب کررہے تھے،اس موقع پر کلب کے صدر امتیاز خان فاران،سیکرٹری ارمان صابر اور اراکین گورننگ باڈی نے انہیں خوش آمدید کہا اور کلب کی جانب سے روایتی اجرک وٹوپی کا تحفہ پیش کیا،میٹ دی پریس کے موقع پر جے یو آئی (س) کے پی کے کے امیر مولانا یوسف شاہ،مولانا اقبال اللہ،حافظ احمد علی،حضرت ولی اللہ ہزاروی،مفتی حماد مدنی ودیگر بھی موجود تھے،ایک سوال پر مولانا حامد الحق نے کہا کہ ہمارا پاکستانی طالبان سے کوئی تعلق نہیں،پاکستانی طالبان کی جانب سے فوج،پولیس پر حملوں اور پبلک مکامات پر دھماکوں کی ہم نے مذمت کی ہے اور جو بینک لوٹنے کی وارداتیں ہوتی ہیں ہم اس کی بھی مذمت کرتے ہیں،

انہوں نے کہا کہ افغان طالبان مدرسہ اکوڑ ا ختک میں پڑھتے رہے،اور ہم ان طالبان اور امریکہ کے درمیان مزاکرات کے لئے کوشش کرتے رہے،مولانا سمیع الحق کے قاتلوں کی گرفتاری کے سوال پر مولانا حامد الحق نے کہا کہ اس مسئلہ پر وفاقی اور پنجاب حکومت نے کمزوری کا مظاہرہ کیا ہے ہم نے حکومت سے سی سی ٹی وی کیمراز کی فوٹیز مانگی تھی،تاکہ مولانا کی شہادت کے قریب مقام پر جو گاڑیاں آتی جاتی رہی ہیں ان کے بارے میں معلومات کی جاسکے،

انہوں نے کہا کہ مولانا سمیع الحق کو شہید کرنے والے وہی عناصر ہیں جو پاکستان کے خلاف ہیں اور قادیانیت پھیلانے کے حامی ہیں،مولانا کی شہادت سوالیہ نشان ہے،جس طرح لیاقت علی خان،ضیاء الحق اور بے نظیر کو شہید کیا گیا،اسی طرح مولانا سمیع الحق کا نام بھی ان بڑے لوگوں میں شامل ہوچکا ہے جنہوں نے حق کی آواز بلند کرنے پر جان کا نظرانہ پیش کیا،

انہوں نے کہا کہ متحدہ مجلس عمل(ایم ایم اے)ختم ہوچکی ہے،کیونکہ نہ اب اس میں جماعت اسلامی شامل ہے اور نہ ہماری جماعت،لیکن اس باوجود ہم چاہتے ہیں کہ دینی جماعتیں متحد ہوں،اور وہ کردار ادا کریں،انہوں نے کہا کہ حکومت کو چاہئیے کہ وہ آزادی مارچ جیسے معاملات سے نمٹنے کے لئے آل پارٹیز کانفرنس بلائے اور مسئلہ کا حل نکالے،انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں معاشی صورتحال بہت خراب ہے صحافیوں سمیت مختلف طابقات سے تعلق رکھنے والے لوگ بڑی تعداد میں بے روزگار ہوگئے ہیں حکومت کو اس اہم مسئلہ پر توجہ دینی چاہیے،

انہوں نے کہا کہ ہم حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ مسئلہ کشمیر افغانستان کی طرح جہاد کے زریعہ حل ہوگا اور حکومت پاکستان مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کو آزاد کروانے مسلمانوں کے لئے باڈر کھولے،تاکہ مجاہدین جہاد کے زریعے اپنے مسلمان بھائیوں کی مدد کریں،

انہوں نے کہا کہ عالمی استعماد مسلمانوں کو کمزور کرنے کے لئے ان کو مسالک اور زبان کی بنیادوں پر لڑانے کی کوشش کررہے ہیں،عرب ممالک میں سعودی عرب،اراین،یمن اور شام امریکہ اور اس کے اتحادی ان ممالک کو لڑانے کی منصوبہ کررہے،سعودی عرب مسلمانوں کا مرکز ہے،مدارس کے خلاف نت نئی سازشیں ہورہی ہیں۔