مصر میں 30 قدیم تابوت دریافت، ممیاں موجود

1536

مصر: دریائے نیل کے کنارے لکڑی کے بنے 30 قدیم تابوت دریافت کرلیے گئے۔

برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کےمطابق دریافت کیے گئے تابوتوں  میں حنوط شدہ لاش (ممی) موجود ہے جو ایک صدی سے بھی زیادہ پرانی ہونے کا دعویٰ کیا جارہا ہے۔

مصری آثار قدیمہ کا کہنا ہے کہ تمام تابوت مختلف رنگوں کے ہیں جنہیں العاصف قبرستان سے دریافت کیا گیا ہے ۔تابوتوں میں مرد، خواتین اور بچوں کی حنوط شدہ لاشیں موجود ہیں۔

مصری نوادرات کے وزیر خالد العینی نے دریافت کے حوالے سے ہونے والی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 19 ویں صدی کے آخر سے اب تک کا سب سے بڑا انسانی تابوں کا ذخیرہ ہے جنہیں تین ہزار سال پرانے پیچیدہ نقش و نگار والے تابوتوں کو حنوط شدہ لاشوں کے ساتھ محفوظ کر لیا گیا تھا۔

محقیقن کے مطابق تابوں پر مختلف تحریریں موجود ہیں جبکہ تابوتوں پر مختلف رنگوں سےنقش و نگار بنے ہیں۔

تابوتوں کو دریافت کرنے والے ٹیم کے سربراہ کا کہنا ہے کہ حنوط شدہ لاشوں کا تعلق مصری پادریوں کے اعلیٰ خاندان سے ہے۔

مصر کی وزارت برائے نوادرات کی جانب سے کہا گیاہے کہ تابوتوں کی مرمت کرکے انہیں اگلے سال اہرام گیزا سے متصل گرینڈ ایجپشین میوزیم کے ایک شو روم میں منتقل کردیا جائے گا۔

مصر کی وزارت برائے نوادرات نے گزشتہ دونوں محفوظ اور سیل کیے گئے تابوتوں کی تصاویر سوشل میڈیا سائٹ پر شیئر کی تھیں۔

دوسری جانب  کھدائی ٹیم کےسربراہ مصطفٰی الوزیری نے مقامی ماہرین آثار قدیمہ اور مزدوروں کی محنت کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے کہاکہ  19 ویں صدی میں اس جگہ کی کھدائی سے شاہی مقبرے دریافت ہوئے تھے تاہم نئی دریافت سے پادریوں کے تابوتوں کا ایک بڑا مجموعہ برآمد ہوا ہے۔

تاہم  تابوتوں کی دریافت کے بعد مصری حکومت نے  امید ظاہر کی ہے کہ شعبہ سیاحت کو فروغ ملے گا ۔یاد رہے کہ 2011 میں صدر حسنی مبارک کی حکومت کو گرائے جانے کے بعد سے مصر میں سیاحت کا شعبہ عدم استحکام کا شکار ہے۔

 

فرانس خبررساں ادارے نے رپورٹ ناکشاف کیا ہےکہ تابوتوں کو زمین میں صرف 1میٹر گہرائی سےنکالا گیا ہے۔

واضح رہے کہ 2011 کے بعد سےتاریخی تابوتوں اورقدیم اشیاء کی دریافت میں کمی دیکھی گئی ہے ۔