قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہ ﷺ

384

کیوں نہ اْسے سنتے ہی تم نے کہہ دیا کہ ’’ہمیں ایسی بات زبان سے نکالنا زیب نہیں دیتا، سبحان اللہ، یہ تو ایک بہتان عظیم ہے‘‘۔ اللہ تم کو نصیحت کرتا ہے کہ آئندہ کبھی ایسی حرکت نہ کرنا اگر تم مومن ہو۔ اللہ تمہیں صاف صاف ہدایات دیتا ہے اور وہ علیم و حکیم ہے۔ جو لوگ چاہتے ہیں کہ ایمان لانے والوں کے گروہ میں فحش پھیلے وہ دنیا اور آخرت میں دردناک سزا کے مستحق ہیں، اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔ اگر اللہ کا فضل اور اس کا رحم و کرم تم پر نہ ہوتا اور یہ بات نہ ہوتی کہ اللہ بڑا شفیق و رحیم ہے (تو یہ چیز جو ابھی تمہارے اندر پھیلائی گئی تھی بدترین نتائج دکھا دیتی)۔ اے لوگو جو ایمان لائے ہو، شیطان کے نقش قدم پر نہ چلو اس کی پیروی کوئی کرے گا تو وہ اسے فحش اور بدی ہی کا حکم دے گا اگر اللہ کا فضل اور اس کا رحم و کرم تم پر نہ ہوتا تو تم میں سے کوئی شخص پاک نہ ہوسکتا مگر اللہ ہی جسے چاہتا ہے پاک کر دیتا ہے، اور اللہ سننے والا اور جاننے والا ہے۔ (سورۃ النور: 16تا 21)

سیدنا انسؓ نے فرمایا: جب یہ آیت نازل ہوئی: لَن تَنَالْوا البِرَّ حَتَّی تْنفِقْوا مِمَّا تْحِبّْونَ [آل عمران: 92] ’’تم اس وقت نیکی (کے درجے) تک نہیں پہنچ سکتے جب تک (اس کے راستے میں) وہ نہ خرچ کر دو جسے تم پسند کرتے ہو‘‘۔ ابوطلحہؓ نے رسول اللہؐ کے پاس آ کر کہا: یا رسول اللہ! مجھے اپنے اموال میں سے بیرحاء (کا باغ) سب سے زیادہ پسند ہے اور یہ (اب) اللہ کے لیے صدقہ ہے، مجھے امید ہے کہ یہ اللہ کے دربار میں میرے لیے نیکی اور ذخیرہ ہو گا، یا رسول اللہ! آپ جیسے چاہیں اسے استعمال کریں۔ رسول اللہؐ نے فرمایا: ’’واہ! یہ نفع بخش مال ہے، یہ نفع بخش مال ہے، میں نے تمہاری بات سنی ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ تم اسے اپنے رشتہ داروں میں خرچ کرو‘‘۔ تو ابوطلحہؓ نے اسے اپنے رشتہ داروں اور اپنے چچا کی اولاد میں تقسیم کر دیا۔ (موطا امام مالک)