جرائم کا نشانہ بننے والے اکثر شہری پولیس کو رپورٹ نہیں کرتے

90

کراچی)اسٹاف رپورٹر)کراچی پولیس کے سربراہ نے کہاکہ جرائم کا نشانہ بنے والوں کی اکثریت نے مقدمات درج نہ کرائے جانے کا اعترا ف کرلیا۔کراچی میں گزشتہ 23 دنوں کے دوران رہزنی کی وارداتوں کے تجزیے کے دوران انکشاف ہوا کہ محض 1.7 فیصد لوگوں نے مقدمات درج کرائے۔ شہریوں کی مقدمات درج کرائے جانے میںعدم دلچسپی کے یہ اعدادوشمار کراچی پولیس کی “وکٹم اسپورٹ سروس” کے ایک سروے کے دوران سامنے آئے ہیں۔اس حوالے سے ایڈیشنل آئی جی کراچی ڈاکٹر غلام نبی میمن کا کہناہے کہ کراچی پولیس کے مرکزی دفتر کے پی او میں قائم “وکٹم اسپورٹ سروس” کا کام شہر میں اسٹریٹ کرائم کا نشانہ بننے والے شہریوں سے رابطہ کرکے انہیں پولیس کی جانب سے ہر ممکن مدد فراہم کرنا ہے۔طریقہ کار کے مطابق وی ایس ایس آفیسرز لٹنے والے کسی بھی شہری کے فون نمبر پر رابطہ کرتے ہیں، ان سے واردات کی تفصیل معلوم کرتے ہیں، شہریوں سے پوچھا جاتا ہے کہ واردات کے بعد تھانے کی پولیس کا ان کے ساتھ رویہ کیسا تھا؟ اور یہ کہ انہیں قانونی کارروائی کے سلسلے میں کیا دشواری پی ش آئی؟۔کراچی پولیس چیف کے مطابق 22 ستمبر 2019 ء سے 14 اکتوبر تک سی پی ایل سی کی جانب سے 770 موبائل فون چھینے یا چوری ہونے کی رپورٹ درج کی ہیں۔ وی ایس ایس کے آفیسرز نے ان تمام موبائل فون مالکان سے رابطہ کرنے کی کوشش کی جن میں سے وہ561 فون مالکان سے بات کرنے میں کامیاب ہوسکے، جبکہ 205 موبائل فون مالکان سے رابطہ نہیں ہوسکا یا انہوں نے فون کال اٹینڈ ہی نہیں کی 770 موبائل فون کے مالکان میں سے محض 13 شہریوں نے مختلف تھانوں میں موبائل فون چھینے جانے کے مقدمات درج کرائے۔ چھینے گئے موبائل فون کے تناسب سے یہ تعداد 1.70 فیصد بنتی ہے یعنی 98.30 فیصد لوگوں نے وی ایس ایس آفیسرزکے رابطہ کرنے اور ان کی ہر ممکن مدد فراہم کرنے کی یقین دہانی کے باوجود اسٹریٹ کرائم کا مقدمہ درج کرانے یا کوئی قانونی چارہ جوئی کرنے میں دلچسپی ہی نہیں لی۔ پولیس کی وکٹم اسپورٹ سروس کے انچارج انسپکٹر عادل رشید کے مطابق کہ اسٹریٹ کرائم کا ڈیٹا میڈیا کی طرح انہیں بھی سی پی ایل سی فراہم کرتی ہے۔ سی پی ایل سی یہ اعداد و شمار شہریوں کی جانب سے بلاک کرائے گئے موبائل فون یا فون سم کے ڈیٹا سے جمع کرتی ہے۔ شہری اس طرح کا عمل موبائل فون چھینے، چوری ہونے یا لاپتاہونے کی صورت میں کرتے ہیں۔ عادل رشید کے مطابق چھیننے یا چوری کیے گئے 770 موبائل فون عام طور پر اسٹریٹ کرائم کی 770 وارداتوں کے زمرے میں لیے جاتے ہیں حالانکہ ایسا ہرگز نہیں۔انہوں نے بتایا کہ وی ایس ایس آفیسر نے جب بلاک کرائے گئے 770 موبائل فونز کے مالکان سے رابطہ کیا تو درحقیقت یہ وارداتیں 500 سے بھی کم پائی گئیں کیونکہ اسٹریٹ کرائم کی واردات کے دوران زیادہ تعداد ایسے شہریوں کی پائی گئی ہے جن کے پاس واردات کے وقت دو دو یا تین تین موبائل تھے جو ملزمان لے اڑے