وزیر اعظم نے ہری جھنڈی دکھادی۔کراچی کے مسائل حل کرنا سندھ حکومت کی ذمہ داری ہے۔عمران خان

475
حب: وزیراعظم عمران خان حب پاور اسٹیشن کا افتتاح کررہے ہیں
حب: وزیراعظم عمران خان حب پاور اسٹیشن کا افتتاح کررہے ہیں

 

کراچی (نمائندہ جسارت) وزیر اعظم نے ہری جھنڈی دکھادی۔کراچی کے مسائل حل کرنا سندھ حکومت کی ذمہ داری ہے۔عمران خان۔تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے بلوچستان کے ضلع لسبیلہ کی تحصیل حب میں 1320 میگا واٹ کے پاور اسٹیشن کا افتتاح کردیا۔افتتاحی تقریب سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ چائنا پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت یہ پہلامشترکہ منصوبہ ہے، اس طرح کے منصوبے خوش آئند ہیں، اِس پروجیکٹ کو ہرقسم کی سہولت فراہم کریں گے۔انہوں نے کہا کہ جب ڈالر مہنگا ہوتا ہے تو بجلی مہنگی ہوجاتی ہے، ہمیں مقامی ایندھن کے ذریعے زیادہ بجلی بنانے پر توجہ دینا ہوگی لہٰذا چائنا حب پاور جنریشن پلانٹ میں کم ازکم 20 فیصد کوئلہ تھر کا استعمال کیا جائے گا وزیراعظم کا کہنا تھا کہ چین کی متعدد کمپنیاں پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے کی خواہاں ہیں، کاروبار میں آسانیاں پیدا کررہے ہیں اور مزید بہتری کی جانب جارہے ہیں۔وزیراعظم نے وزیراعلیٰ بلوچستان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مجھے اندازہ نہیں تھا کہ بلوچستان میں اللہ کی کتنی نعمتیں ہیں، ریکوڈک کا کیس ہوا، جہاں تانبے اور سونے کی کانیں
تھیں اور اس پر کام کرنے کے لیے باہر سے بڑی کمپنی آئی تاہم اس پر قانونی چارہ جوئی ہوئی اور کمپنی نے باہر جاکر مقدمہ جیت لیا اور پاکستان پر 6 ارب ڈالر کا جرمانہ ہوگیا۔انہوں نے کہا کہ جب میں دورہ امریکا پر تھا تو مجھے پیغام آیا کہ جس کمپنی کو یہ براہ راست ٹھیکا دیا گیا ان کے چیئرمین مجھ سے بات کرنا چاہتے ہیں اور جب میری ان سے بات ہوئی تو انہوں نے مجھے بتایا کہ دنیا میں سب سے زیادہ سونے کے ذخائر پاکستان کے پاس ہیں۔عمران خان نے کہا کہ مجھے اندازہ نہیں تھا، میں سمجھا وہاں تانبے کے ذخائر ہیں لیکن وہاں سونے کے ذخائر بھی ہیں جس کی کان کنی سب سے زیادہ آسان ہے اور پھر چیئرمین نے کہا کہ ہم دوبارہ واپس آنے کا اس لیے سوچ رہے ہیں کیونکہ آپ کی حکومت صاف ہے۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہمارے مذاکرات چل رہے ہیں اور ہم کوشش کر رہے ہیں کہ ریکوڈک میں وہی کمپنی دوبارہ آئے اور پاکستان میں کام کرے۔علاوہ ازیں وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ صوبہ سندھ کے معاشی حالات کرپشن کی وجہ سے ابتر ہوئے ہیں۔کراچی کے مسائل کو حل کرنا صوبائی حکومت کا کام ہے لیکن عوامی فلاح و بہبودکو مد نظر رکھتے ہوئے وفاق اپنے وسائل کے مطابق شہرکے مسائل کے حل میں اپنا حصہ ڈال رہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے پیر کو گورنر ہاؤس میں پاکستان تحریک انصاف کے ارکان سندھ اسمبلی سے ملاقات میں کیا۔اس موقع پر گورنر سندھ عمران اسماعیل ، وفاقی وزیر پارلیمانی امور اعظم خان سواتی، وزیر منصوبہ بندی مخدوم خسرو بختیار، وزیر بحری امور سید علی زیدی، وزیر آبی وسائل فیصل واوڈا،معاون خصوصی ندیم بابر اور ممبر قومی اسمبلی اسد عمر بھی موجودتھے۔ارکان اسمبلی نے وزیراعظم کو اپنے حلقوں میں ہونے والے ترقیاتی کاموں اور مسائل سے آگاہ کیا۔عمران خان نے کہا کہ کراچی ملک کا معاشی حب ہے۔وفاقی حکومت کو کراچی میں پانی ، ٹرانسپورٹ، ویسٹ مینجمنٹ اور عوام کو درپیش دیگر مسائل کا مکمل ادارک ہے۔ بدقسمتی سے ماضی میں کراچی کے عوام اور کراچی کے مسائل کو نظر انداز کیا گیا۔انہوںنے کہا کہ کراچی کے مسائل کو حل کرنا صوبائی حکومت کا کام ہے لیکن عوامی فلاح و بہبودکو مد نظر رکھتے ہوئے وفاق اپنے وسائل کے مطابق کراچی کے مسائل کے حل میں اپنا حصہ ڈال رہا ہے۔ بلدیاتی نظام کراچی کے مسائل کا حل نکالنے میں معاون ثابت ہو گا۔گورنر سندھ نے وفاق کی جانب سے ارکان کو یقین دہانی کرائی کہ کے فور منصوبہ ہر صورت مکمل کیا جائے گا۔دریں اثناء وزیراعظم عمران خان نے کہاہے کہ بد قسمتی سے کرپشن کی وجہ سے سندھ کے عوام صاف پانی، صحت اور تعلیم جیسے بنیادی ضروریات سے بھی محروم ہیں۔وزیر اعظم نے حکام کو کراچی پیکیج میں شامل منصوبوں پر کام کی رفتار تیز کرنے کی ہدایت کی ہے۔ ان خیالات کا اظہاروزیر اعظم عمران خان نے گورنرہاؤس کراچی میں سندھ انفراسٹرکچر ڈیویلیپمنٹ کمپنی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔اجلاس میں کراچی میں وفاقی حکومت کی طرف سے جاری منصوبوں پر پیش رفت کے حوالے سے وزیراعظم کوبریفنگ دی گئی۔ وزیراعظم عمران خان نے گورنر سندھ عمران اسماعیل کو کراچی میں ترقیاتی منصوبے جلد مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہر قائد کے مسائل کا حل حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے۔پیر کووزیراعظم عمران خان سے گورنر سندھ عمران اسماعیل نے ملاقات کی جس میں سندھ کی صورت حال امن و امان اور وفاق کے جاری منصوبوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کراچی کے مسائل کا حل حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے۔ انہوں نے رہزنی کے واقعات اور صحت کے امور پر تشویش کا اظہار کیا۔وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ سندھ میں امن کے حوالے سے وفاقی ادارے بھرپور کام کر رہے ہیں، عوام اور ان کے املاک کی حفاظت اولین ترجیح ہے۔دوسری جانب عمران خان سے ملاقات میں ایم کیوایم پاکستان نے فواد چودھری کے بیان پر تحفظات وزیراعظم کے سامنے رکھ دیے اور پارٹی دفاترکی واپسی، لاپتا کارکنان کی بازیابی کا مطالبہ دہرایاہے۔پیر کو وزیراعظم عمران خان سے ایم کیو ایم کے وفدنے گورنر ہاؤس میں ملاقات کی۔وفد میں ڈاکٹرخالدمقبول صدیقی،کنور نوید جمیل ، وسیم اختر ، فیصل سبزواری ، خواجہ اظہار شامل تھے۔ ملاقات میں اتحادی جماعت کے تحریری معاہدے پر عملدرآمد میں پیشرفت کا جائزہ لیا گیا اور ایم کیوایم نے فواد چودھری کے بیان پر تحفظات وزیراعظم کے سامنے رکھ دیے۔ایم کیوایم نے پارٹی دفاترکی واپسی، لاپتا کارکنان کی بازیابی کا مطالبہ دہرا دیا جبکہ میئر کراچی نے بلدیاتی اختیارات، آرٹیکل 140 اے کے اطلاق کا مطالبہ کیا اور کہا کہ کراچی اور حیدرآباد کے لیے ترقیاتی پیکج جلد جاری کیا جائے۔وزیراعظم سے ملاقات کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ جس بنیاد پر اس حکومت میں شمولیت اختیار کی تھی ان مسائل پر بات ہوئی ہے۔ہم نے وزیراعظم سے حیدرآباد یونیورسٹی کے افتتاح اور کیسز ختم کروانے کی بات کی ہے۔جن مسائل کی نشاندہی کی تھی ان کے حل کی رفتار کم ہے۔شہری علاقوں کے مسائل وزیر اعظم کے سامنے رکھے ہیں۔انہوںنے کہا کہ وزیر اعظم سے درخواست کی ہے کہ بلدیاتی اداروں کو براہ راست فنڈز کی فراہمی پر سے ریڈ ٹیپ کا خاتمہ کیا جائے۔ جتنا ایم کیو ایم نے برداشت کیا اتنا کوئی اور جماعت نہیں کرسکتی ہے۔قبل ازیںوزیراعظم عمران خان کی کراچی آمد اور اجلاسوں میں شرکت پر وزیراعلیٰ سندھ کے نہ آنے اور نہ بلانے کا موضوع بھی زیر بحث رہا۔صحافیوں کے سوال کے جواب میں تحریک انصاف کے رکن سندھ اسمبلی خرم شیرزمان نے کہا کہ جب تک وزیراعلیٰ سندھ نیب زدہ ہیں ان سے وزیراعظم کو نہیں ملنا چاہیے۔دوسری جانب متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما خالد مقبول صدیقی کہتے ہیں کہ حکومت سندھ کی معاشی دہشت گردی اور 11 سالہ کارکردگی دیکھ کر شاید وزیراعظم بھی وزیراعلیٰ سندھ سے نہیں ملنا چاہتے۔گورنر سندھ عمران اسماعیل کا کہنا ہے کہ مراد علی شاہ جب ملنا چاہیں گے ضمانت دیتے ہیں وزیراعظم ملیں گے۔انہوں نے کہا کہ مراد علی شاہ صوبے کے چیف ایگزیکٹو ہیں، انہیں وزیراعظم کو لینے ائرپورٹ جانا چاہیے، اس کیلیے دعوت نامہ نہیں دیا جاتا، کسی سے کوئی ذاتی دشمنی نہیں۔مشیر قانون مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کراچی آمد پر وزیراعلیٰ سندھ کو مدعو نہیں کرتے، اسی لیے وزیراعلیٰ نہیں جاتے۔
وزیر اعظم عمران خان