مذاکرات میں ناکامی پر حکومت فضل الرحمان کو نظربند کر سکتی ہے

252

اسلام آباد: جمعیت علمائے اسلام (ف) سے مذاکرات میں ناکامی کی صورت میں حکومت مولانا فضل الرحمان کو نظر بند کر سکتی  ہے.

اعلیٰ سطح اجلاس میں حکومت نے وفاقی دارالحکومت میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کا دھرنا روکنے کا فیصلہ کیا ہے چاہے اس کے لئیے سربراہ مولانا فضل الرحمان سمیت جے یو آئی ف کی اعلیٰ قیادت کو نظر بند ہی کیوں نہ کرنا پڑے۔

ایک نجی ویب سائٹ نے وزارت داخلہ میں موجود اعلیٰ ذرائع کے حوالے سے دعویٰ  کیا ہے کہ مولانا فضل الرحمان کو اکتوبر کے آخری 4 روز ترجیحاً 26 اکتوبر کو حراست میں لے کر نظر بند کیا جاسکتا.

ذرائع کا کہنا ہے کہ جے یو آئی ف کے کم و بیش 8 اعلیٰ رہنماؤں کو 16 ایم پی او کے تحت 30 تا 90 روز کیلئے نظربند کیا جاسکتا ہے جبکہ جماعت کے سرگرم کارکنوں کو وزارت داخلہ کی ہدایت پر صوبائی اور وفاقی قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے تیار کی گئی فہرستوں کے مطابق گرفتار کیا جاسکتا ہے۔

ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ جے یو آئی ف کی قیادت اور سرگرم کارکنوں کے حراستی کریک ڈاؤن کے دوران حکمت عملی کے تحت مخصوص علاقوں خصوصاً خیبر پختوانخوا اور جزوی طور پنجاب میں موبائل فون سروس معطل کردی جائے گی جبکہ وفاقی دارالحکومت میں فون سروس 30 اکتوبر کی نصف شب کے بعد معطل کی جائے گی جو 31 اکتوبر کو رات گئے بحال کی جائے گی۔ تاہم انتظامیہ صورتحال کے مطابق اس کا فیصلہ کرے گی۔