کیا مارشل لا اسلام کے راستے روکنے کے لیے لگتا ہے؟

325

وفاقی وزیر ریلویز شیخ رشید احمد نے متنبہ کیا ہے کہ جب بھی علما نے تحریک چلائی مارشل لا لگا۔ انہوں نے کہا ہے کہ مولانا کو اقتدار نہیں ملے گا، جمہوریت پر شب خون مارا گیا تو سیکڑوں لوگ بھینٹ چڑھیں گے، زیادہ نقصان نواز شریف اور زرداری کا ہوگا۔ شیخ رشید احمد علما کی تحریک کے نتیجے میں آنے والے جنرل ضیا الحق کے مراشل لا کی پیداوار ہیں انہیں تو یہ بات کہتے ہوئے دس مرتبہ سوچنا چاہیے تھا کہ مارشل لا تو انہیں پسند بھی اور سوٹ بھی کرتا ہے۔ شیخ رشید کی بات صرف بیان نہیں ہے بڑی معنی خیز ہے۔ آخر علما کی تحریک کے نتیجے میں مارشل لا کیوں لگتا ہے اس کا جواب بھی انہوں نے دے دیا کہ مولانا کو اقتدار نہیں ملے گا۔ یہ مولانا مفتی محمود ہوں، قاضی حسین ہوں، نورانی یہاں تک کہ طاہر القادری اور خاد حسین رضوی، جو لوگ اس جمہوری تماشے کے محافظ ہیں وہ جمہوری تماشے کو چلتا رکھنا چاہتے ہیں وہ واقعی کسی مولانا کو اقتدار میں نہیں آنے دیں گے۔ ان محافظوں کو یہ بھی اچھی طرح پتا ہے کہ کسی مکتب فکر کا مولانا بھی اقتدار بھی آگیا تو سارے دو نمبروں کا صفایا ہوجائے گا۔ اس مقصد کے لیے یہ لوگ مختلف مکاتب فکر میں بھی مزید فرقے اور گروہ بناتے رہتے ہیں ان کو میڈیا کے ذریعے بڑا کرتے ہیں۔ پھر انہیں آگے بڑھاتے ہیں اور پھر کہیں کسی مرحلے پر ٹانگ اڑا کر گرادیتے ہیں۔ یا اوقات کے مطابق پر قنیچ دیتے ہیں۔ اسی لیے شیخ رشید کہہ رہے ہیں کہ جمہوریت پر شب خون مارا گیا تو سیکڑوں لوگ بھینٹ چڑھیں گے۔ ظاہری بات ہے ان کا اشارہ فوجی کارروائی کی طرف ہے، لیکن جناب شیخ رشید صاحب جمہوریت پر شب و خون تو مارا جاچکا۔ اب مارشل لا لگانے کی ضرورت نہیں بلکہ مہنگائی ، بدامنی لاقانونیت، کشمیر کا ہاتھ سے نکلنا، بھارت کی آبی جارحیت، ایف اے ٹی ایف میں ناکامی، تعلیمی اور اخلاقی معیار کی گراوٹ، قانون کو صرف اپوزیشن کے خلاف استعمال کرنے کے باوجود مارشل لا لگانے والے بار بار کہہ رہے ہیں کہ حکومت کی حمایت کی جائے۔ پہلے ترجمان نے کہا تھا کہ چھ ماہ تک مثبت تصویر دکھائی جائے۔ اب کوئی ان سے پوچھے کہ چھ ماہ کب سے شروع ہوں گے۔ اس کے بعد آرمی چیف نے بھی حکومت کی کھل کر حمایت کردی۔ یہی مسائل تو ہوتے ہیں جو کسی جمہوری حکومت کے خلاف مارشل لا لگانے والوں کی ایف آر بنتے ہیں تو پھر سابقہ حکمرانوں کی حکومت جمہوریت کیوں نہ تھی اور ان ہی خرابیوں کے ساتھ موجودہ حکومت کی جمہوریت کو جمہوریت کیوں قرار دیا جارہا ہے۔ اگر شیخ رشید کی منطق یا خوفزدہ کرنے کی کوشش والے جملے پر تبصرہ کریں تو یہ بہت بے وزن بات ہے۔ شیخ صاحب مارشل لائوں سے سیکڑوں نہیں کروڑوں لوگ بھینٹ چڑھ جاتے ہیں اگر آپ کی مراد چند سو لوگوں کے مارے جانے سے ہے تو جناب وہ کراچی میں کتوں کے کاٹنے سے 8 ہزار آٹھ سو افراد ایک سال میں متاثر ہوئے ہیں۔ سیکڑوں لوگ تو جمہوری حکومت کی مہنگائی کی وجہ سے خودکشی کرچکے، ہزارہا لوگ دکانوں سے فٹ پاتھ اور سڑک پر آگئے، لاکھوں لوگ جمہوری حکومت میں بیروزگار ہورہے ہیں، معاشی ٹیم پاکستان کی ہے ہی نہیں، اسے جمہوری حکومت کیونکر کہا جائے۔ شیخ صاحب نواز شریف اور زرداری کو نقصان سے ڈرا رہے ہیں لیکن ان دونوں کا اب مزید کیا نقصان ہوسکتا ہے۔ خان صاحب کی مہربانی سے یہ دونوں اب مظلوم بن کر اُبھر رہے ہیں۔ جس نے جتنی غلطی کی تھی اسے اتنی ہی سزا دے کر معاملات ختم کیے جاسکتے تھے لیکن انتقامی رویے نے سارے احتساب کا بیڑہ غرق کرکے رکھ دیا ہے۔ سارے نقصانات صرف عوام کے نصیب میں آئیں گے۔ شیخ رشید نے سیاستدانوں کو ایک این آر او کی مار قرار دیا ہے۔ لیکن یہ بھول گئے کہ ان کا اشارہ مارشل لا لگانے والوں کی طرف سے جنرل ضیا الحق اور جنرل پرویز نے کسی کو معاف کیا اور کسی کو سزا دی جس کو معاف کیا اے این آر او کہیں یا کچھ بھی وہ لوگ کون تھے جو کسی کو معاف کریں اور کسی کو سزا دیں۔ جمہوریت کا درد انہیں کیوں ہے جن لوگوں کی شیخ صاحب تعریف کررہے ہیں کہ وہ این آر او دیتے ہیں ان کے بارے میں عدالت عظمیٰ کے جج جسٹس فائز عیسیٰ نے بہت واضح بات کردی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ آمروں کی جانب سے لامتناہی اختیارات کی خواہش نے قرار داد مقاصد کی خلاف ورزی کی۔ یہ ہے شیخ رشید کی بات کا جواب جب علما نے تحریک چلائی اور قرارداد مقاصد منظور کروائی تو مارشل لا آگیا۔ جسٹس فائز نے تو نام لے کر کہا کہ جنرل ضیا الحق آئین نے معطل کرکے 90 روز میں انتخابات کا اعلان کیا۔ مشرف نے بھی مارشل لا لگایا، دونوں نے وعدے پورے نہیں کیے۔ شیخ رشید صاحب کے بیان سے تو ایسا لگ رہا ہے کہ جب بھی علما تحریک چلائیں گے فوج حرکت میں آجائے گی اور مارشل لا لگادے گی۔ تو کیا ان کے خیال میں مارشل لا اسلام کے راستے روکنے کے لیے لگایا جاتا ہے۔ اس کی وضاحت تو شیخ رشید کو کرنی ہی ہوگی۔