قاضی فائزعیسیٰ کیس، فل کورٹ بینچ  دوسری بارتحلیل

309

اسلام آباد: صدارتی ریفرنس کیخلاف قاضی فائزعیسیٰ کی درخواستوں پر سماعت کرنے والا فل کورٹ بینچ  دوسری بارتحلیل ہوگیا .

بینچ میں جسٹس مقبول باقر، جسٹس منظور احمد ملک، جسٹس فیصل عرب، جسٹس مظہر عالم میاں خیل، جسٹس سجاد علی شاہ، جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس یحییٰ آفریدی اور جسٹس قاضی محمد امین شامل تھے۔

خیال رہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی کےخلاف درخواست کی سماعت کے لیے 10 رکنی نیا فل کورٹ بنیچ 20 ستمبر کو تشکیل دیا تھا۔

آج سماعت کے دوران جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ جسٹس مظہر عالم میاں خیل کی عدم دستیابی پر بینچ تحلیل کر رہے ہیں اور نئے بینچ کی تشکیل کے لیے معاملہ چیف جسٹس کو بھجوا رہے ہیں.

اطلاعات کے مطابق بینچ کے رکن جج جسٹس مظہرعالم میاں خیل ذاتی وجوہات کی بنا پر سماعت کے لیے  آج عدالت نہیں پہنچ سکے  تھے.

درخواست گزار  قاضی فائزعیسیٰ کے وکیل منیر اےملک نے موقف  اختیار کیا کہ اگر فل کورٹ بنانا ہے تو تمام ججز کو شامل کیا جائے جس پرجسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ یہ ہماری صوابدید ہے کس کو بینچ میں شامل کرنا ہے۔انہوں نے یہ ریمارکس بھی دیے کہ ہو سکتا ہے ان درخواستوں پر رواں ہفتے ہی سماعت شروع کر دی جائےگی۔

فل کورٹ  کی دوسری مرتبہ تحلیل پر سینئر وکلاء کی آراء

وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل  سید امجد شاہ نے ذرائع ابلاغ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آج ہماری تمام درخواستوں پر بغیر کوئی حکم دیے بینچ چلا گیا۔کسی جج کی غیر حاضری پر بینچ تحلیل نہیں کیا جاسکتا، نئے بینچ پر ہمارا اعتراض ہوگا، یہی والا بینچ ہمارا کیس سنے نئے بینچ کو ہم تسلیم نہیں کرتے۔

سینیئر وکیل حامد خان نے کہا کہ جو بینچ کیس سن رہا ہو وہی مقدمہ لیکر چلتا ہے، یہ تو فل کورٹ تھا اس میں نئے بینچ کی تشکیل کا جواز ہی نہیں۔

سینئر وکیل علی احمد کرد نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اس کیس میں کی جلدی ہے سمجھ نہیں آتی، جب کہ کسی نے بینچ تحلیل کرنے کی نے استدعا بهی نہیں کی۔

سابق صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن رشید ر اےضوی نے کہا کہ افتخارمحمد چوہدری کے کیس میں 2 ماہ پانچ دن کیس چلا تھا لیکن اس کیس میں پہلے دن سے ہمیں لگ رہا ہے کہ ان ججز کا بس چلے تو دو گهنٹے میں فیصلہ کر دیں۔ان کا کہنا تھا کہ کیا یہ کسی کی ریٹائرمنٹ سے پہلے فیصلہ دینا چاہتے ہیں، فیصلہ موجود ہے کہ جب بینچ تشکیل دے دیا جائے تو تحلیل نہیں ہو سکتا۔