برطانوی وزیر اعظم کو نیا دھچکا، بریگزٹ معاہدے پر رائے دہی ملتوی

263
لندن: برطانوی پارلیمان میں بریگزٹ معاہدے پر بحث کے دوران وزیراعظم بورس جانسن اور اپوزیشن رہنما جیرمی کوربن خطاب کررہے ہیں
لندن: برطانوی پارلیمان میں بریگزٹ معاہدے پر بحث کے دوران وزیراعظم بورس جانسن اور اپوزیشن رہنما جیرمی کوربن خطاب کررہے ہیں

 

لندن (انٹرنیشنل ڈیسک) برطانوی ارکان پارلیمان میں نئے بریگزٹ معاہدے پر رائے شماری ملتوی ہوگئی، جب کہ ارکان نے کثرتِ رائے سے ایک قرارداد منظور کرلی، جو عملی طور پر وزیر اعظم بورس جانسن کو بریگزٹ کی مہلت میں توسیع کی درخواست دینے پر مجبور کر دے گی۔ اس پیش رفت نے وزیراعظم بورس جانسن کے لیے نئی مشکل پیدا کردی ہے۔ خبررساں اداروں کے مطابق ہفتے کے روز برطانوی دارالعوام میں ارکان کی اکثریت نے رائے شماری کے ذریعے ایک ایسی ترمیمی قرارداد منظور کر لی، جس میں وزیر اعظم بورس جانسن کو بریگزٹ کی تاریخ میں تیسری بار توسیع کے لیے درخواست دینے کی ہدایت کی گئی ہے۔یہ ترمیمی قرارداد رکن پارلیمان اولیور لیٹون نے پیش کی تھی اور پارلیمان کے 322 ارکان نے اس کی حمایت جب کہ 306 نے اس کی مخالفت کی۔قرارداد منظور ہونے کے بعد یورپی یونین اور برطانیہ کے مابین طے پانے والی تازہ ترین معاہدے پر رائے شماری بھی مؤخر ہو گئی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ وزیر اعظم بورس جانسن کے لیے 31اکتوبر کے روز یورپی یونین سے اخراج یقینی بنانا بھی عملی طور پر ناممکن بنا دیا گیا ہے۔ برطانوی دارالعوام کے خصوصی اجلاس میں منظور کردہ نئی ترمیمی قرارداد کے مطابق وزیراعظم بورس جانسن کو اس بات کا پابند بنا دیا گیا ہے کہ وہ بریگزٹ کی اب تک کی حتمی تاریخ میں توسیع کی درخواست دیں، تاکہ اس دوران پارلیمانی ارکان نئے معاہدے پر بحث کر کے اسے منظور کر سکیں۔ رائے شماری کے فوری بعد وزیر اعظم بورس جانسن نے اپنی تقریر میں کہا کہ وہ کسی بھی صورت یورپی یونین سے بریگزٹ کی موجودہ ڈیڈ لائن میں توسیع کے لیے مذاکرات نہیں کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ میں یورپی یونین سے بریگزٹ کی تاریخ میں توسیع پر مذاکرات نہیں کروں گا اور نہ ہی قانون مجھے اس بات کا پابند کرتا ہے۔ انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ رواں ماہ کے اختتام پر بریگزٹ کے عمل کی تکمیل بہرصورت یقینی بنائیں گے۔ وزیر اعظم جانسن کا کہنا تھا کہ میں یورپی یونین میں اپنے ساتھیوں سے وہی بات کہوں گا جو میں بطور برطانوی وزیر اعظم گزشتہ 88 دنوں سے ہر ایک سے کہہ رہا ہوں کہ بریگزٹ میں مزید تاخیر اس ملک کے لیے بری ہے، یورپی یونین کے بری ہے اور جمہوریت کے لیے بھی بری ہے۔ پارلیمان میں اس قرارداد کی منظوری کے بعد اپوزیشن کی لیبر پارٹی کے سربراہ جیریمی کوربن نے ارکان سے اپنے خطاب میں کہا کہ وزیر اعظم جانسن کو اس قراردادپر بہر صورت عمل کرنا چاہیے۔