شمال شام میں کردوں کی پیش قدمی کے بعد لڑائی

200
شام: ترکی اور امریکا کے درمیان عارضی جنگ بندی پر اتفاق کے دوسرے روز راس العین شہر میں شعلے ودھواں بلند ہورہا ہے‘ مزاحمت کار سرحد پر تیار بیٹھے ہیں
شام: ترکی اور امریکا کے درمیان عارضی جنگ بندی پر اتفاق کے دوسرے روز راس العین شہر میں شعلے ودھواں بلند ہورہا ہے‘ مزاحمت کار سرحد پر تیار بیٹھے ہیں

 

دمشق (انٹرنیشنل ڈیسک) شمال شام میں ترکی اور کرد ملیشیاؤں نے ایک دوسرے پر امریکی ضمانت پر کیے گئے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا ہے۔ تُرک وزارت دفاع کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ شام کے سرحدی شہروں تل ابیض اور راس العین میں دہشت گردوں نے 14 حملے کیے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ انقرہ حکومت واشنگٹن کے ساتھ جنگ بندی معاہدے کی پابندی کر رہی ہے۔ جب کہ امریکا نواز کرد اکثریتی شامی جمہوری فوج (ایس ڈی ایف) نے ہفتے کے روز الزام عائد کیا کہ تُرک فوج اور انقرہ کے حمایت یافتہ شامی مزاحمت کار جنگ بندی کی پاسداری نہیں کر رہے۔ ساتھ ہی واشنگٹن سے دباؤ ڈالنے کا مطالبہ کیا، تا کہ راس العین سے زخمیوں کے انخلا کے واسطے انسانی بنیادوں پر ایک گزر گاہ کھول دی جائے۔ دوسری جانب تُرک وزیر دفاع خلوصی اکار نے امریکی ہم منصب مارک ایسپر سے ٹیلی فون پر شام کے حوالے سے پیشرفت پر بات کی۔ تُرک دفتر خارجہ کے مطابق دونوں وزرا کی بات چیت میں ترکی اور امریکا کے مابین 17 اکتوبر کو طے پانے والے معاہدے اور محفوظ علاقے کے قیام سے متعلق امور کو یقینی بنانے پر زور دیا گیا ۔ ملاقات میں امریکا سے دی گئی ضمانتوں کو پورا کرنے کی توقعات اور داعش کے خلاف جدوجہد کے معاملے میں عزم جاری رکھنے کا اظہار کرتے ہوئے معاہدے میں وضع کردہ طریقے سے 120 گھنٹوں کے اندر پی کے کے اور وائی پی جی کے علاقے سے انخلا، بھاری اسلحہ واپس لینے اور علاحدگی پسندوں کے مورچوں کو تباہ کرنے کی کاروائیوں کا قریبی طور پر جائزہ لینے کا ذکر کیا گیا۔ ادھر نیٹو کے سیکرٹری جنرل ژینس اسٹولٹن برگ کا کہنا ہے کہ ترکی اور امریکا کے درمیان معاہدہ شام کے شمال مشرقی علاقوں میں کشیدگی میں کمی لانے میں معاون ثابت ہو گا۔