مہاجر ماں بیٹے کی لاش نے غوطہ غوروں کو رلا دیا

370

 

روم (انٹرنیشنل ڈیسک) بحیرہ روم میں تیونس سے اٹلی جانب والی پناہ گزینوں کی کشتی گزشتہ ہفتے ڈوب گئی تھی، جس کے بعد اطالوی غوطہ غور ڈوبنے والوں کی تلاش میں سمندر کی تہ میں اترے جہاں کمسن پناہ گزین کو اپنی موت کے 10 روز بعد بھی اپنی ماں کے سینے سے چمٹے ہوئے دیکھ کر امدادی کارکن رو پڑے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق کشتی میں 50 سے زائد افراد سوار تھے، جن میں سے 22 کو امدادی کارروائی کے ذریعے بچا لیا گیا تھا جبکہ دیگر 28 افراد سمندر میں ڈوب کر لاپتا ہوگئے تھے۔ اطالوی ساحلی محافظوں کی ٹیم نے کشتی کے ڈوبنے کے مقام کے قریب لاپتا افراد کی تلاش کا کام شروع کیا۔ حکام کے مطابق کشتی سمندر کی تہ میں تقریباً 200 فٹ گہرائی میں ایک وڈیو روبوٹ کے ذریعے دیکھی گئی تھی، جہاں کئی پناہ گزینوں کی لاشیں موجود تھیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے تھے۔ غوطہ خوروں کے مطابق کشتی کے نیچے سے لاشیں نکالتے ہوئے ماں بیٹے کا ایک دوسرے سے لپٹے ہونے کے منظر نے انہیں رُلا دیا۔ اطالوی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے غوطہ ٹیم کے سربراہ روڈولفو رائیٹیری نے بتایا کہ سمندر کی تہ میں ممکنہ طور پر اپنی ماں کے سینے سے چمٹے اس چھوٹے سے بچے کی لاش دیکھ کر میرا دل ٹوٹ گیا۔ غوطہ خوروں نے سمندر کی تہہ میں بچے کی لاش ملنے کا جو منظر بیان کیا، اس نے ایک مرتبہ پھر سے ایلان کردی کی یاد تازہ کر دی ہے۔ واضح رہے کہ 2015ء میں کم سن ایلان کردی کی لاش ترکی کے ایک ساحل سے ملی تھی، جس کی تصویر نے دنیا کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا تھا اور یہ تصویر بڑی تعداد یورپ کا رخ کرنے والے پناہ گزینوں اور ان کے باعث پیدا ہونے والے بحران کی علامت بن گئی تھی۔