حیدرآباد، سکھر، نوابشاہ، ٹنڈو آدم (پ ر) توہین رسالت قانون کوختم کرنے سے پہلے ہی حکومت ختم ہوجائیگی،مسلمان سب کچھ برداشت کرسکتاہے توہین رسالت نہیں تنظیم تحفظ ناموس خاتم الانبیاء پاکستان،شبان ختم نبوت سندھ ،تحریک ختم نبوت پاکستان،فدایان ختم نبوت ،پاسبان ختم نبوت کی جانب سے جمعہ کو ملک گیرسطح پر ’’یوم دفاع توہین رسالت قانون‘‘ منایا گیا، جمعہ کے اجتماعات سے خطاب میں علامہ احمدمیاں حمادی،مفتی محمد طاہر مکی، مولانا محفوظ الرحمن شمس، قاری محمد عارف، قاضی شکیل الزمان، مولانا وہب اللہ ہالیجوی، مولانا عبدالمجید ہالیجوی، محمد محرم علی راجپوت،حافظ عبدالرحمان الحذیفی،حافظ محمد ایمان سموں ،حافظ میراسامہ سموں ،حافظ اسامہ انڈھڑ ،مولانا محمد امجدمدنی،ودیگر علماء نے حکومت کو خبردار کیا ہے کہ ناموس رسالت کا مسئلہ مہنگائی، بے روزگاری یا 400 محکموں کو ختم کرنے کا نہیں، یہ مسلمانوں کے لیے موت اور زندگی کا مسئلہ ہے۔ مسلمان سب کچھ برداشت کرسکتا ہے لیکن توہین رسالت مسلمان کے برداشت سے باہر ہے۔ یہ بات سپریم کورٹ نے 1993ء میں اپنے تاریخ ساز فیصلے میں تحریر کی ہے۔ لہٰذا حکومت توہین رسالت قانون میں کسی بھی قسم کی ترمیم یا اسے ختم کرنے کا سوچنا بند کردے۔ مفتی طاہر مکی نے کہا کہ اگر توہین رسالت قانون کو ختم یا غیر فعال کیا گیا تو مسلمان گستاخان رسول سے خود انتقام لینے پر مجبور ہوجائیں گے جس سے لاء ان آرڈر کا مسئلہ پیدا ہوگا جس کی تمام تر ذمے داری حکومت پر ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ نیازی حکومت سے متعلق ہمیں تمام تر معلومات ملتی رہتی ہیں، جس سے یہ واضح ہے کہ موجودہ حکومت قادیانیوں کو کھل کرسپوٹ کرتی ہے اور ایک یہی گناہ حکومت کو 27 اکتوبر کو بہا کر لے جائے گا۔ اللہ رب العزت بھی اس مسئلے پر بندے کو معاف نہیں کرتا، اسی لیے شریعت میں جتنی سخت سزا گستاخ رسول کی ہے کسی گناہ کی نہیں۔ عمران خان گستاخان رسول کو تحفظ فراہم کررہا ہے۔ جمعہ کے اجتماعات میں مطالبہ کیا گیا کہ فوری طور پر تمام قادیانیوں کو پاک فوج کے اہم اہم عہدوں اور ملک کی بیوروکریسی سے نکالا جائے۔ قادیانیوں کو آئین پاکستان کا پابند بنایا جائے۔ امتناع قادیانیت لاء پر سختی سے عملدرآمد کروایا جائے۔