شام میں جنگ بندی پر اتفاق کے باوجود لڑائی جاری

180
دمشق/ استنبول: شمالی شام میں گولہ باری کے بعد دھواں اٹھ رہا ہے‘ تُرک صدر رجب طیب اردوان صحافیوں سے گفتگو کررہے ہیں
دمشق/ استنبول: شمالی شام میں گولہ باری کے بعد دھواں اٹھ رہا ہے‘ تُرک صدر رجب طیب اردوان صحافیوں سے گفتگو کررہے ہیں

 

دمشق (انٹرنیشنل ڈیسک) شام کے شمالی حصے میں ترکی اور کرد ملیشیاؤں کے مابین جنگ بندی کے اعلان کے باوجود کچھ علاقوں میں گولہ باری اور فائرنگ ہوئی۔ خبر رساں ادارے رائٹرز نے مقامی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ جمعہ کے روز راس العین اور عین عیسیٰ کے گردونواح میں جھڑپوں کی اطلاعات ہیں۔ ترکی نے شام میں 5 دن کے لیے عسکری کارروائی روکنے کا اعلان کیا تھا، تاکہ شمالی علاقوں میں کرد ملیشیاؤں کے جنگجو وہاں سے نکل سکیں۔ الجریزہ کے مطابق ترکی کے حلیف شامی مزاحمت کاروں نے کرد جنگجوؤں پر لڑائی میں پہل کا الزام لگایا ہے۔ دوسری جانب تُرک صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ اگر امریکا نے 120گھنٹوں میں اپنا وعدہ پورا نہیں کیا، تو ترکی شام میں اپنی فوجی کارروائی کو وہیں سے شروع کردے گا۔ انہوں نے یہ بات جمعہ کے روز استنبول کے دولمہ باچے محل میں صحافیوں سے گفتگو میں کہی۔ انہوں نے واضح کیا کہ ترکی شمالی شام میں محفوظ علاقے کے قیام سے دستبردار نہیں ہوگا۔ یاد رہے کہ امریکی نائب صدر مائیک پنس نے جمعرات کے روز اعلان کیا تھا کہ شمالی شام کی صورت حال کے حوالے سے امریکا اور ترکی کے درمیان ایک سمجھوتا طے پا گیا ہے۔ انقرہ میں امریکی سفارت خانے کے اندر گفتگو کرتے ہوئے پنس نے باور کرایا کہ واشنگٹن اور ترکی شام میں جنگ بندی پر متفق ہو گئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ 120 گھنٹوں کے لیے عسکری کارروائیوں روک دی جائیں گی اور اس دوران امریکا کردستان ورکرز پارٹی کے انخلا کی کارروائی آسان بنانے کی نگرانی کرے گا۔ مائیک پنس نے ترکی پر زور دیا کہ وہ جنگ بندی کی مکمل پاسداری کرے اور متاثرہ علاقوں میں اقلیتوں کی مدد کرے۔