قال اللہ تعالیٰ و قال رسول اللہ

346

اور جو لوگ پاک دامن عورتوں پر تہمت لگائیں، پھر چار گواہ لے کر نہ آئیں، ان کو اسی کوڑے مارو اور ان کی شہادت کبھی قبول نہ کرو، اور وہ خود ہی فاسق ہیں۔ سوائے اْن لوگوں کے جو اس حرکت کے بعد تائب ہو جائیں اور اصلاح کر لیں کہ اللہ ضرور (اْن کے حق میں) غفور و رحیم ہے۔ اور جو لوگ اپنی بیویوں پر الزام لگائیں اور ان کے پاس خود ان کے اپنے سوا دوسرے کوئی گواہ نہ ہوں تو اْن میں سے ایک شخص کی شہادت (یہ ہے کہ وہ) چار مرتبہ اللہ کی قسم کھا کر گواہی دے کہ وہ (اپنے الزام میں) سچا ہے۔ اور پانچویں بار کہے کہ اْس پر اللہ کی لعنت ہو اگر وہ (اپنے الزام میں) جھوٹا ہو۔ (سورۃ النور: 4تا 7)
رسول اللہؐ نے فرمایا: جب کوئی شخص اپنے کسی (بیمار) مسلمان بھائی کی عیادت کے لیے آرہا ہوتا ہے تو وہ ایسا ہے  جیسے جنت میں چلتا ہے یہاں تک کہ بیٹھ جائے، اس کے بیٹھنے پر اللہ کی رحمت اسے ڈھانپ لیتی ہے، پھر اگر صبح کو جائے تو شام تک ستر ہزار فرشتے اس کے لیے بخشش کی دعا کرتے ہیں اور شام کو جائے تو صبح تک ستر ہزار فرشتے اس کے لیے بخشش کی دعا کرتے ہیں۔ (سنن ابن ماجہ)
سرور عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو کوئی کسی مسلمان کی آبروریزی کرے گا تو اس پر اللہ تعالیٰ فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہے ایسے شخص کی نفل عبادت قبول ہے اور نہ ہی فرض۔ (بخاری)