گولی مارو‘ افسر سنوارو

563

 فلپائن کے صدر نے عوام کو اجازت دی ہے کہ رشوت طلب کرنے والے کو گولی مار دی جائے تا کہ کوئی بااثر اور بااختیار شخص کرپشن کا مرتکب ہونے کی جرأت ہی نہ کرے، مگر یہ ہدایت بھی جاری کی ہے کہ رشوت خور اور کرپٹ افسر یا کلرک کو صرف زخمی کرنا ہے، قتل کرنے کی اجازت ہرگز نہیں دی جاسکتی کہ قانون اس کی اجازت نہیں دیتا۔ اس لیے ہلاک کرنے کے بجائے صرف زخمی کیا جائے۔ فلپائن کے صدر نے عوام سے وعدہ کیا ہے کہ ’’گولی مارو ملک سنوارو‘‘ کے اقدام پر کسی شخص کو جیل نہیں بھیجا جائے گا صرف ہلکی پھلکی سزا دی جائے گی۔ملک سے بدعنوانی ختم کرنے اور عوام کو پرسکون زندگی کا موقع دینے والوں کو یہ معمولی سزا بخوشی قبول کرلینا چاہیے، ان کا یہ اقدام ملک سے رشوت اور کرپشن کا خاتمہ کردے گا۔ رشوت خوری اور کرپشن کرنے والے ایسے ناسور کی طرح ہوتے ہیں جو عوام کو سکون سے جینے نہیں دیتے۔
فلپائن کے صدر محترم نے قوم کو قابل ستائش مشورہ دیا ہے مگر اس پر عمل کیا جائے تو کرپشن اور رشوت خوری کا سدباب ہوسکتا ہے۔ مگر سوال یہ ہے کہ کسی بھی جمہوری ملک میں صرف نظام حکومت ہی نہیں ہوتا، جمہوریت کرپٹ افراد کو نوازنے کا عمل ہے، جمہوری نظام میں قوم ہزاروں خاندانوں کی پرورش اور عیش و آرام کی ذمے دار ہوتی ہے۔ بالفرض اگر فلپائن میں کرپٹ افسروں کو گولی مار کر زخمی کرنے کا عمل کامیاب رہا تو کرپشن کا نام و نشان بھی مٹ جائے گا۔ یہاں قابل غور امر یہ ہے کہ کیا پاکستان میں ’’گولی مارو، افسر سنوارو‘‘ کا تجربہ کامیاب ہوسکتا ہے۔ سوال یہ بھی ہے کہ کیا عدلیہ صدر مملکت ڈینٹل ڈاکٹر عارف علوی کو ایسا کرنے کی اجازت دینے کی جرأت کرسکتی ہے، نہیں! ہرگز نہیں! اس حکم یا ہدایات پر کوئی بھی عمل درآمد کی حمایت نہیں کرے گا کیوں کہ یہ حکم یا ہدایت عوام کے مفاد میں ہے، حکمران طبقہ عوام کی بھلائی کبھی نہیں چاہے گا۔ ارکان اسمبلی اور وزیر اعظم عمران خان بھی اس کی حمایت نہیں کرسکتے، اس معاملے میں ہم ایک ایسی تجویز دے سکتے ہیں جس کی کامیابی کے ہم چشم دید گواہ ہیں۔
ایک اسپتال کے میڈیکل اسٹاف کو مین گیٹ پر تعینات عملے سے شکایت تھی کہ وہ آئوٹ پاس کے بغیر گیٹ سے باہر جانے کی اجازت نہیں دیتے۔ کافی سوچ بچار کے بعد ڈینٹل ڈاکٹر کے ساتھ ڈیوٹی کرنے والے اسٹاف نے مناسب موقع دیکھ کر ڈینٹل سرجن سے کہا۔ سر! نگران اسٹاف بہت تنگ کرتا ہے مہمان کو بھی گیسٹ سے باہر چھوڑنے کے لیے آئوٹ پاس کے بغیر جانے نہیں دیتا۔ ڈاکٹر صاحب خاصے خوش گوار موڈ میں تھے، کہنے لگے کل سب کو میڈیکل چیکنگ کے لیے بلالو۔ صبح کو نگران اسٹاف بھی آیا۔ دانتوں کی چیکنگ کے دوران دو تین دانتوں میں سوراخ کردیے۔ دوسری صبح نگران اسٹاف کے انچارج نے صلح کرادی اور دانتوں کے سوراخوں کی فیلنگ کردی گئی۔
توجہ طلب بات یہ ہے کہ فلپائن کے صدر کرپٹ، رشوت خور افسروں اور کلرک بادشاہوں کو گولی مار کر زخمی کرنے کی اجازت دے سکتا ہے تو پاکستان کے صدر مملکت ڈینٹل ڈاکٹر عارف علوی صاحب رشوت طلب کرنے والوں کے دانتوں میں سوراخ کرنے کا حکم کیوں نہیں دے سکتے۔ یقین جانیے! اگر یہ حکم صادر ہوگیا اور اس پر عمل درآمد بھی ہوا تو سارے کرپٹ اور رشوت کے طلب گار امان کے طلب گار ہوجائیں گے کیوں کہ دانتوں میں سوراخ ہونے کی صورت میں سانس لینا بھی محال ہوجاتا ہے۔