سیدنا عائشہ صدیقہؓ

294

ڈاکٹر سلیس سلطانہ چغتائی

ایک موقع پر سید عالمؐ نے سیدہ فاطمہؓ سے ارشاد فرمایا: ’’کیا تم اسے محبوب نہیں رکھو گی جسے میں محبوب رکھتا ہوں؟‘‘
جناب فاطمہؓ نے جواب دیا: ’’کیوں نہیں؟‘‘
نبیؐ نے ارشاد فرمایا: ’’تو عائشہ سے محبت کرو‘‘۔ (مسلم)
نبی اکرمؐ کو آپؓ سے بہت محبت تھی۔ اسی محبت کی وجہ سے نبی کریمؐ نے اپنے مرض وفات میں تمام ازواج مطہرات سے اجازت لے کر اپنی مقدس زندگی کے آخری ایام سیدنا عائشہ صدیقہؓ کے حجرۂ نوری میں بسر فرمائے تھے۔
سیدہ عائشہ صدیقہؓ خود ہی تحدیث نعمت کے طور پر ارشاد فرماتی ہیں: ’’مجھے اللہ نے نو خوبیاں ایسی عطا فرمائیں جو کسی عورت کو نہ ملیں۔
٭عقد سے پیشتر میری تصویر جبرئیل امینؑ نے نبی کریمؐ کی خدمت میں پیش کی۔
٭ نبیؐ نے میرے سوا کسی کنواری عورت سے نکاح نہیں فرمایا۔
٭میں آپؐ کے خلیفہ اور آپؐ کے صدیق کی صاحبزادی ہوں۔
٭مجھے پاکیزہ گھرانے میں پیدا فرمایا گیا۔
٭بوقت وصال نبی علیہ السلام کا سر اقدس میری گود میں تھا۔
٭نبیؐ میرے حجرے میں دفن ہوئے۔
٭نبیؐ میرے لحاف میں ہوتے تو بھی وحی نازل ہوجاتی تھی۔
٭مجھ سے اللہ تعالیٰ نے مغفرت اور رزق کریم کا وعدہ فرمایا۔
٭میری برأت آسمان میں نازل ہوئی۔
سیدہ خدیجۃ الکبریٰ کے انتقال کے بعد خولہ بنت حکم کی وساطت سے یہ نکاح ہوا، جس کے لیے چار سو درہم مہر مقرر ہوا۔ نکاح کے بعد نبی علیہ الصلوٰۃ والسلام تین سال مکہ میں مقیم رہے۔ جب آپ نے ہجرت فرمائی تو سیدنا ابوبکر صدیقؓ ساتھ تھے، لیکن اہل و عیال کو مکہ چھوڑ آئے تھے۔ جب مدینہ پہنچ کر اطمینان ہوا تو ابوبکر صدیقؓ نے اپنے اہل و عیال کو مدینے بلوا لیا۔ نبیؐ نے بھی سیدہ فاطمہ، ام کلثوم اور سودہؓ وغیرہ کو لانے کے لیے عبداللہ بن اریقط کو مکہ روانہ کردیا۔ ماہ شوال ایک ہجری میں سیدہ عائشہ صدیقہؓ کی رخصتی ہوئی۔
عملی زندگی ازواج مطہرات میں عائشہ صدیقہؓ علم و فضل کے لحاظ سے سب سے ممتاز ہیں۔ سیدنا ابوبکر، عمر، عثمان کے زمانۂ خلافت میں فتوے دیتی تھیں۔ اکابر صحابہ بھی آپؓ کے علم و فضل کے معترف تھے اور مسائل میں آپ سے استفسار کرتے تھے۔ آپ سے 2210 احادیث روایت کی گئی ہیں۔ جن میں سے 174 حدیثوں پر بخاری و مسلم نے اتفاق کیا۔ بخاری نے منفرد ان سے 54 حدیثیں روایت کی ہیں۔ 68 حدیثیں امام مسلم نے منفرد طور پر روایت کی ہیں۔ علمائے کرام فرماتے ہیں کہ احکام شرعیہ کا چوتھائی حصہ سیدہ عائشہ صدیقہؓ سے منقول ہے۔
سیدہ عائشہ صدیقہؓ نے نبی علیہ الصلوٰۃ والسلام کی رفاقت میں عمدہ زندگی بسر کی۔ جب نبی اکرمؐ نے دنیا سے پردہ فرمایا تو سیدہ عائشہ کی عمر اٹھارہ سال تھی۔ عائشہ صدیقہؓ نے 17 رمضان کو وفات فرمائی۔ اس وقت آپ کی عمر 66 برس تھی۔ وصیت کے مطابق جنت البقیع میں رات کے وقت دفن ہوئیں۔ ابوہریرہؓ اْس وقت مروان بن حکم کی طرف سے حاکمِ مدینہ تھے، انہوں نے اْم المومنین سیدہ عائشہؓ کی نماز جنازہ پڑھائی۔