قال اللہ تعالیٰ وقال اللہ رسول اللہ ﷺ

290

آج اْن کے اْس صبر کا میں نے یہ پھل دیا ہے کہ وہی کامیاب ہیں‘‘۔ پھر اللہ تعالی ان سے پوچھے گا ’’بتاؤ، زمین میں تم کتنے سال رہے؟‘‘۔ وہ کہیں گے ’’ایک دن یا دن کا بھی کچھ حصہ ہم وہاں ٹھیرے ہیں شمار کرنے والوں سے پوچھ لیجیے‘‘۔ ارشاد ہو گا ’’تھوڑی ہی دیر ٹھیرے ہو نا، کاش تم نے یہ اْس وقت جانا ہوتا۔ کیا تم نے یہ سمجھ رکھا تھا کہ ہم نے تمہیں فضول ہی پیدا کیا ہے اور تمہیں ہماری طرف کبھی پلٹنا ہی نہیں ہے؟‘‘۔ پس بالا و برتر ہے اللہ، پادشاہ حقیقی، کوئی خدا اْس کے سوا نہیں، مالک ہے عرش بزرگ کا۔ اور جو کوئی اللہ کے ساتھ کسی اور معبود کو پکارے، جس کے لیے اس کے پاس کوئی دلیل نہیں، تو اس کا حساب اس کے رب کے پاس ہے ایسے کافر کبھی فلاح نہیں پا سکتے۔ اے محمدؐ، کہو، ’’میرے رب درگزر فرما، اور رحم کر، اور تو سب رحیموں سے اچھا رحیم ہے‘‘(سورۃ المؤمنون: 111تا 118)

سیدنا عمرؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ؐ نے فرمایا: جب مؤذن اللہ اکبر، اللہ اکبر کہے تم بھی اللہ اکبر، اللہ اکبر کہو اور جب اشہد ان لا لٰہ الا اللہ کہے تو تم بھی اشہد ان لا لٰہ الا اللہ کہو اور جب اشہد ان محمداً رسول اللہ کہے تو تم بھی اشہد ان محمداً رسول اللہ کہو اور جب حی علی الصلوٰۃ کہے اور تم لاحول ولاقوۃ الا باللہ کہو اور جب وہ حی علی الفلاح کہے تو تم لاحول ولاقوۃ الا باللہ کہو اور جب وہ اللہ اکبر، اللہ اکبر کہے اور تم بھی اللہ اکبر، اللہ اکبر کہو، اور جب لا الٰہ اِلَّا اللہ کہے اور تم بھی لا الٰہ اِلَّا اللہ صدقِ دل سے کہو تو تم سیدھے جنت میں داخل ہو جاؤ گے۔ (مسلم) سیدنا سعد بن ابی وقاصؓ سے روایت ہے، کہ جب مؤذن اذن دے دے اور تم اسے سننے کے بعد اشہد ان لا الٰہ الا اللہ واشہد ان محمداً عبدہٗ ورسولہ رضیت باللہ ربًا وبالاسلام دینا و بمحمد نبیا ورسولًا کہو تو تمہارے سارے گناہ بخش دیے جاتے ہیں۔ (مسلم)