میرٹ پر بھرتی ترقی کے منتظر پولیس اہلکار عدالت سے رجوع کریںگے

217

کراچی (رپورٹ /محمد علی فاروق )2012ء میںمیرٹ پر پورا اترنے کے باوجودآفر لیٹر نہ ملنے اوربعدازاں 2015ء میں عدالتی احکامات پربھرتی ہونے والے پولیس اہلکاروں نے سینیارٹی کے تعین کے لیے عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے ۔ان اہلکاروں کا موقف ہے کہ محکمے میں ہماری تعیناتی 2015ء سے دکھائی جارہی ہے ،جس کی وجہ سے ہم اے ون اور بی ون کورس کے لیے تاحال منتخب نہیں ہوسکے ہیں سال 2012ء میں محکمہ پولیس میں بھرتیوں کے لیے اشتہار دیا گیا تھا ،جس کے بعد میرٹ پر 500سے زائد امیدواروں نے تمام امتحانات اور انٹرویو پاس کرلیے لیکن ان کو نظرانداز کرتے ہوئے سیاسی بنیادوں پر دیگر لوگوں کو محکمے میں بھرتی کرلیا گیا ۔آفر لیٹر نہ ملنے کے باعث ان امیدواروں نے عدالت سے رجوع کیا اور عدالتی جنگ کے بعد 2015ء میں سندھ ہائی کورٹ نے ان تمام افراد کو فوری طور پر نوکری دینے کے احکامات جاری کیے تھے ۔اس ضمن میں ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ قانونی طور پر ہماری بھرتی 2012ء میں ہوئی ہے اور عدالتی احکامات میں بھی یہی کہا گیا ہے لیکن ان احکامات کو نظرانداز کرتے ہوئے محکمے میں ہماری سینیارٹی کا تعین 2015ء سے کیا گیا ہے جو کہ قانونی طور پر غلط ہے ۔انہوںنے بتایا کہ 2012ء میں بھرتی ہونے والے اہلکاروںنے سنیارٹی کی بنیاد پر اے ون اور بی ون کورس بھی مکمل کرلیا ہے جبکہ جونیئر قرار دیے کے باعث ہم تاحال اس کورس کے لیے منتخب نہیں ہوسکے ہیں ۔ان کا کہنا تھا کہ اگر مذکورہ صورت حال برقرار رہی تو نہ صرف ان کی پوری سروس متاثر ہوگی بلکہ ریٹائرمنٹ کے بعد فنڈز اور پنشن میں کافی فرق پڑے گا ۔انہوںنے کہا کہ عدالتی احکامات کی روشنی میں انہیں 2012ء سے بھرتی شدہ سمجھا جائے تاکہ ہم محکمہ جاتی فوائد سے مستفید ہوسکیں بصورت دیگر ہم اپنی سنیارٹی کی بحالی کے لیے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کرنے پر مجبور ہوں گے ۔