حکومت سندھ غیر قانونی عمارتوں کی مسماری تک چین سے نہیں بیٹھے گی، روشن شیخ

405

کراچی(اسٹاف رپورٹر)سیکریٹری لوکل گورنمنٹ سندھ روشن شیخ نے کہا ہے کہ ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز (آباد) انتہائی متحرک اور فعال ادارہ اور کراچی کی تعمیر ورقی میں اس کا بہت بڑا کردار ہے،آباد غیر قانونی تعمیرات کی نشاندہی کرے،

حکومت سندھ ان غیر قانونی عمارتوں کی مسماری تک چین سے نہیں بیٹھے گی، لیگل کنسٹرکشن کے لیے منصوبوں کی منظوری میں تاخیر سے غیر قانونی تعمیرات بڑھ رہی ہیں،کراچی کی 54 فیصد آبادی کچی آبادیوں پر مشتمل ہے،بین الاقوامی طور پر کیے گئے مطالعے کے مطابق کچی آبادیاں 70 فیصد ہوجائیں تو ان شہروں میں خانہ جنگی کے خطرات پیدا ہوجاتے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انھوں نے آباد ہاؤس میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر آباد کے چیئرمین محسن شیخانی،وائس چیئرمین عبدالرحمٰن،آباد سدرن ریجن کے چیئرمین محمد علی راتاڑیا،ایس بی سی اے کی ڈائریکٹر جنرل ظفر احسن،سابق چیئرمین آباد محمد حسن بخشی،جنید اشرف تالو،انور گاگئی،سعید اشرف اور آباد کے ممبران کی بڑی تعداد شریک تھی۔

روشن شیخ نے کہا کہ پاکستان میں گھروں میں سالانہ ساڑھے 3 لاکھ گھروں کی طلب ہے،اس طلب کو حکومت اور نجی تعمیراتی شعبے پورا نہیں کریں گے تو کچی آبادیوں میں اضافہ ہوتا ہے۔کوشش ہے کہ تعمیراتی پروجیکٹ کی منظوری کے لیے ون ونڈو آپریشن کے ذریعے 10 روز میں منظوری دی جائے۔

انھوں نے کہا کہ میری خواہش ہے کہ آباد ایک پریشر گروپ بنے حکومت سندھ بھرپور سپورٹ کرے گی۔آباد ہاٹ لائن قائم کرکے کراچی میں غیر قانونی تعمیرات سے متعلقہ حکام کو آگاہ کرے جب تک گرائی نہیں جائیں گی حکومت سندھ چین سے نہیں بیٹھے گی۔

روشن شیخ نے کہا کہ کراچی بدقسمت شہر ہے جسے کوئی اون نہیں کرتا،میگا سٹی میں روزانہ 14 ہزار ٹن کچرا جلایا جارہا ہے جس کی کسی کو کوئی فکر نہیں،آباد کے ساتھ مل کر کراچی میں صفائی مہم کو کامیاب بنائیں گے۔

سیکریٹری لوکل گورنمنٹ نے بتایا کہ سندھ میں جائیدادوں کی ای رجسٹریشن کے لیے اقدامات کیے جارہے جس کے بعد سب رجسٹرار کے عہدے ختم ہوجائیں گے اور رجسٹریشن کے عمل میں کرپشن کا بھی خاتمہ ہوجائے گا۔

انھوں نے ڈی جی اسی بی سی اے کو ہدایات دیتے ہوئے کہا کہ کراچی میں غیر قانونی تعمیرات روکنے اوراور قانونی تعمیرات کے لیے آسانیاں پیدا کرنے کے لیے ٹاسک فورس بنا کر آباد کو اس کی سربراہی دی جائے۔

انھوں نے ڈی جی اسی بی سی سے کہا کہ تعمیرات پروجیکٹ کی منظوری کے لیے منصوبے میں شجرکاری کی شرط بھی عائد کی جائے تاکہ شہر کو سرسبز وشادات بنایا جاسکے۔اس موقع پر آباد کے چیئرمیں محسن شیخانی نے کہا کہ کراچی شہر کا سب سے بڑا مسئلہ غیر قانونی تعمیرا ت ہے، غیر قانونی اور ناقص تعمیرات سے انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ غیرقانونی تعمیرات کرنے والے ناقص مٹیریل استعمال کرتے ہیں اور 80/80 گز کے پلاٹ پر 8/8 منزلہ عمارتیں تعمیر کی جاتی ہیں۔اگر کراچی میں زلزلہ کی صورت میں لاکھوں افراد کی جانوں کو خطرات لاحق ہیں۔
انھوں نے کہا کہ آباد کے ممبران قواعد وضوبط کے بغیر کام شروع نہیں کرتے،پروجیکٹ کی منظوری کے لیے 18 اداروں سے اجازت لینی پڑتی ہے جس میں 2 سے ڈھائی سال لگ جاتے ہیں جس کے نتیجے میں اربوں روپے کی سرمایہ کاری مہلک رہتی ہے۔

انھوں نے کہا کہ کسی بھی ملک میں معاشی بحران کی صورت میں تعمیراتی شعبے کو مراعات دے کر معیشت کو اوپر اٹھایا جاتا ہے،کیوں کہ تعمیراتی شعبے کے متحرک ہونے سے 72 دیگر صنعتوں کا پہیہ بھی چلتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ کراچی میں جمع ہونے والے کچرے میں 30 فیصد کچرا تعمیراتی مٹیریل کا ہے جس کے ذمے دار بھی غیر قانونی تعمیرات کرنے والے ہیں۔ محسن شیخانی نے کہا کہ کنورٹڈ پلاٹوں سے متعلق ابہام پیدا ہوا ہے،

ان کا کہنا تھا کہ عدالتی حکم کے مطابق پہلے سے کنورٹڈ پلاٹوں پر کام جاری رکھا جاسکتا ہے،عدالتی حکم کے بعد ڈی جی ایس بی سی اے افخار قائمخانی نے تمام کنورٹڈ پلاٹوں پر کام روکنے کا حکم جاری کیا تاہم انھوں نے حکم واپس لے لیا ہے اور یہ کیس لا ء ڈپارٹمنٹ کو بھیجا گیا ہے،امید ہے کہ یہ مسئلہ حل ہوجائے گا،اس موقع پر محمد حسن بخشی نے بھی خطاب کیا۔