تیونس مروجہ سیاست اور دولت کو شکست پروفیسر صدر بن گیا

306
تیونس: منتخب صدر پروفیسر قیس سعید اپنے حامیوں کے ساتھ کامیابی کا جشن منا رہے ہیں
تیونس: منتخب صدر پروفیسر قیس سعید اپنے حامیوں کے ساتھ کامیابی کا جشن منا رہے ہیں

تیونس سٹی (انٹرنیشنل ڈیسک) تیونس میں صدارتی انتخابات کے دوسرے اور حتمی مرحلے میں قانون کے ریٹائرڈ پروفیسر قیس سعید نے اپنے حریف نبیل القروی کو واضح اکثریت سے شکست دے دی۔ تیونس کے موزیق ایف ریڈیو نے پولنگ کمپنی امرود کے ایگزٹ پول کے حوالے سے ابتدائی خبر دی تھی کہ صدارتی امیدوار قیس سعید نے 72.53 فیصد ووٹ حاصل کیے ہیں۔ ایک اور فرم سگما کنسلٹنگ کے ایگزٹ پول کے مطابق آزاد امیدوار قیس سعید نے اپنے حریف کے مقابلے میں بھاری ووٹوں سے کامیابی حاصل کی اور انہوں نے 76.9 فی صد ووٹ حاصل کیے۔ تاہم الیکشن کمیشن نے پیر کے روز اعلان کیا کہ انہوں نے 72.71 فیصد ووٹ حاصل کیے ہیں۔ جب کہ ان کے حریف معروف کاروباری شخصیت اور ماضی میں سیاست دانوں کے مقرب نبیل القروی صرف 27 فیصد ووٹ حاصل کرسکے۔ صدارتی انتخابات کے اس دوسرے مرحلے میں گزشتہ ماہ منعقد ہونے والے پہلے مرحلے میں سب سے زیادہ ووٹ لینے والے صرف 2 امیدواروں قیس سعید اور نبیل القروی کے درمیان مقابلہ تھا۔ اتوار کے روز دوسرے مرحلے کی پولنگ میں تیونس کے رجسٹرڈ ووٹروں نے پہلے مرحلے کے مقابلے میں زیادہ تعداد میں اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔ الیکشن کمیشن کے مطابق ووٹ ڈالنے کی شرح 57.8 فیصد تھی، جو انتہائی خوش آیند ہے، کیوں کہ صدارتی انتخاب کے پہلے مرحلے ووٹ ڈالنے کی شرح صرف 27.8 فیصد رہی تھی۔ پروفیسر قیس سعید نے اپنی صدارتی مہم میں کوئی زیادہ خرچہ نہیں کیا، لیکن انہیں بائیں بازو اور اسلام پسندوں دونوں کی حمایت حاصل تھی۔ یہی وجہ ہے کہ ان کی فتح کے اعلان کے بعد تحریک النہضہ کے سربراہ راشد الغنوشی نے انہیں ٹیلی فون پر رابطہ کرکے مبارک باد دی۔جب کہ ان کی کامیابی کے بعد نکالی گئی ریلیوں میں مصر کے فوجی آمر سیسی کے خلاف شدید نعرے بازی کی گئی۔ قیس سعید اپنے حریف کے مقابلے میں صدر کے عہدے کے لیے ایک مختلف نقطہ نظر کے حامل ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ تیونس براہِ راست جمہوریت کا تجربہ کرے۔ نبیل القروی نے اپنی ملکیت ٹیلی وژن پر اپنے خیراتی کاموں کا ڈھنڈورا پیٹا تھا اور غریب ووٹروں کی ہمدردی حاصل کرنے کی کوشش کی تھی۔ انہوں نے ملک کی کاروباری اشرافیہ اور سیکولرز سے قدامت پرست نقطہ نظر کے حامل پروفیسر قیس سعید کے مقابلے میں حمایت کی اپیل کی تھی۔ نبیل قروی کو اگست میں صدارتی انتخاب کے پہلے مرحلے سے قبل منی لانڈرنگ اور ٹیکس بچانے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا، اور انہوں نے اپنی انتخابی مہم کا قریباً تمام عرصہ جیل ہی میں گزارا ہے۔