قائم آٹو موٹیو میں یونین کی رجسٹریشن کی درخواست

143

سائٹ میں واقع گاڑیوں کے پارٹس بنانے والا ادارہ میسرز قائم آٹو موٹیو پرائیویٹ لمیٹڈ میں 200 سے زائد مزدور کام کررہے ہیں لیکن ادارے نے مسلسل اپنے مزدوروں کو قانونی حقوق سے محروم رکھا ہوا ہے، یہاں تک کہ نکالنے والے مزدوروں کو تنخواہ کے علاوہ کوئی واجبات ادا نہیں کرتے اور منیمم ویجز کے قانون کو بھی پامال کرتے ہوئے مزدوروں کو کم سے کم اجرت سے بھی کم تنخواہ دیتے ہیں۔ مزدوروں نے لیبر ڈپارٹمنٹ ویسٹ ڈویژن میں کئی شکایات درج کیں لیکن اس کا کوئی خاطر خواہ
نتیجہ برآمد نہیں ہوا۔ لیبر انسپکٹر ویسٹ ڈویژن نے مالکان کے خلاف قانون پر عملدرآمد نہ کرانے کا چالان سندھ لیبر کورٹ نمبر 2 کراچی میں جمع کروایا جو کہ اب تک زیر التوا ہے۔ مجبور ہو کر ادارے کے مزدوروں نے اپنی یونین قائم آٹو موٹیو ایمپلائز یونین تشکیل دی اور اس کی رجسٹریشن کی درخواست رجسٹرار
آف ٹریڈ یونین سندھ کو جمع کرادی جس پر انتظامیہ نے مزدوروں کو ہراساں کرنے کا سلسلہ شروع کردیا۔ یونین کے صدر فضل محمد نے سندھ لیبر کورٹ نمبر 2 کراچی میں ناروا مزدور سلوک کا مقدمہ درج کیا ہے جس میں سندھ لیبر کورٹ نمبر 2 کے پریذائیڈنگ آفیسر ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محترمہ شمیم اختر سدوزئی نے حکم امتناعی جاری کرکے مالکان کو ہدایت کی ہے کہ مزدوروں کے خلاف کوئی غیر قانونی اقدام نہ اُٹھایا جائے۔ اس مقدمے میں مزدوروں کی پیروی باچا فضل منان ایڈووکیٹ کررہے ہیں۔