دبئی میں پاکستانیوں کی جائداد کا سراغ!

369

فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے سربراہ شبرزیدی نے ایک ٹوئیٹ کے ذریعے انکشاف کیا ہے کہ دبئی کا لینڈڈپارٹمنٹ دبئی میں پاکستانیوں کی جانب سے خریدی گئی جائیداد کا ریکارڈ پاکستان کو مہیا کرے گا ۔ تحریک انصاف کے رہنما یہ دعویٰ کرتے رہے کہ بیرون ملک بینکوں کے پاکستانیوں کے دو سو ارب ڈالر ہیں ، جنہیں پاکستان واپس لایا جائے گا تاہم چند روز پیشتر شبر زیدی نے ہی انکشاف کیا تھا کہ مالیت کے بارے میں مبالغہ آرائی سے کام لیا گیا تھا ۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا تھا کہ بیرون ملک جانے والا پیسا قانونی طریقے سے باہر گیا ہے ۔ محض پندرہ فیصد کے بارے میں کہا جاسکتا ہے کہ وہ غیر قانونی طریقے سے باہر لے جایا گیا ہے اس لیے بیرون ملک بینکوں میں پاکستانیوں کی جمع شدہ رقم کو واپس لانے کی کوئی امید نہ رکھی جائے ۔ شبر زیدی نے ہی یہ اعتراف بھی کیا تھا اتنی رقم اب بھی غیر قانونی طریقے سے باہر جارہی ہے اور حکومت اسے روکنے میں ناکام رہی ہے ۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب شبر زیدی کے بقول خود یہ رقم قانونی طریقے سے ملک سے باہر گئی ہے اور اس سے پاکستانیوں نے قانونی طور پر دبئی میں جائیداد خریدی ہے تو پھر اس جائیداد کے مالکان کی نشاندہی کرکے وہ کیا تیر مارلیں گے ۔ تحریک انصاف حکومت میںکرپشن کے خلاف جہاد کے نام پر ہی آئی ہے مگر ملک میں کرپشن کے خاتمے کے لیے ایک بھی ٹھوس قدم نہیں اٹھاسکی ہے ۔ حال میں ہی بین الاقوامی رپورٹ سامنے آئی ہے کہ پاکستان کرپشن میں مزید تین درجے آگے بڑھ گیا ہے ۔ جب شبر زیدی بیرون ملک رکھا گیا پیسا باہر سے ملک میں نہیں لاسکتے تو کیوں وہ قوم کو سراب دکھاتے ہیں ۔دبئی سے معلومات تو جب ملیں گی تب وہ کچھ کریں گے مگر پاناما لیکس کی تو ساری اطلاعات بھی موجود ہیں اور وہ افراد بھی سامنے ہی ہیں مگر شبر زیدی بتائیں کہ انہوں نے پاناما لیکس میں شامل افراد سے لوٹی گئی رقم کی واپسی کے لیے کیا اقدامات کیے ۔ شبر زیدی کا اصل کام ملک سے محصولات جمع کرنا ہے ۔ اپنے اسی بنیادی کام میں وہ ناکام ہیں ۔ ہر ماہ اطلاع آتی ہے کہ ایف بی آر اس ماہ بھی ریونیو جمع کرنے کا ہدف حاصل نہیں کرپایا ۔ بہتر ہوگا کہ شبر زیدی پہلے ریونیو جمع کرنے کی طرف توجہ دیں ۔