احتجاج کاحق چھیناگیا تو انتقام لینے کی صلاحیت رکھتے ہیں‘ فضل الرحمن

277

راولپنڈی (آن لائن) جمعیت علما اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے واضح کیا ہے کہ اگر پرامن آزادی مارچ پر تشدد کا راستہ اختیار کر کے ہمارا آئینی و قانونی حق چھیننے کی کوشش کی گئی تو ہم آج نہیں تو کل، کل نہیں تو پرسوں انتقام کی پوری صلاحیت رکھتے ہیں اور ہم اس صلاحیت کا بھر پور استعمال کریں گے‘ ہم پرامن ہیں اور اداروں سے تصادم نہیں چاہتے‘حکومت کی جانب سے ہمیں مذاکرات کی کوئی پیشکش نہیں کی گئی‘ اگر فوج کی جانب سے رابطہ کیا گیا تو ہم منفی رویہ اختیار نہیں کریں گے کیونکہ فوج ہم سب کی ہے لیکن قوی امکان ہے کہ فوج سیاسی معاملات میں مداخلت نہیں کرے گی‘ فوج نے سیاسی معاملات میں غیر جانبداری کا فیصلہ کر لیا ہے اور فوج کبھی عوام سے تصادم اختیار نہیں کرے گی‘ ہم کسی کو ووٹ چوری کر کے قوم پر جبری مسلط نہیں ہو نے دیں گے‘ ہم نے پہلے دن سے ان حکمرانوں کے حق حکمرانی سے انکار کیا تھا اور ان کا حق حکمرانی تسلیم نہیں کرتے لہٰذا حکومت کو فوری طور پر مستعفی ہونا ہو گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ شام جامعہ اسلامیہ صدر میں پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ اس موقع پر جمعیت علما اسلام کے جنرل سیکرٹری مولانا عبد الغفور حیدری بھی ان کے ہمراہ تھے۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ اس وقت قوم ناجائز اور نااہل حکومت کو چلتا کرنے کیلیے متحد ہو کر اسلام آباد مارچ کے لیے پر عزم ہے‘ 27 اکتوبر کو پورے ملک میں یوم یکجہتی کشمیر کے تحت یوم سیاہ کے طور پر منائیں گے البتہ دور دراز کے علاقوں سے قافلے اسی روز اسلام آباد کی جانب سفر کا آغاز کر دیں گے اور31 اکتوبرکو یہ آزادی مارچ اسلام آباد میں داخل ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم آئین و قانون کے دائرے میں رہ کر کسی بھی قومی ادارے سے تصادم سے احتراز کرتے ہوئے پر امن احتجاج کے لیے اسلام آباد آرہے ہیں ‘ کوئی بھی ادارہ ہمارے پرامن مارچ کو کمزوری نہ سمجھے‘نااہل حکومت کی وجہ سے ملک کا مستقبل تاریک نظر آرہا ہے‘ ملکی معیشت گر چکی ہے‘ پورے ملک کی تاجر برادری احتجاج پر ہے‘ ہماری خارجہ پالیسی مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے‘ کوششوں کے باوجود حکمران امریکی اعتماد بھی حاصل نہیں کر سکے‘ کابینہ کے ہمراہ وزیر اعظم کے حالیہ دورہ چین میں ناکام رہا‘ وہ مایوس ہو کر واپس آئے‘ ترلے کرکے 20 منٹ ملاقات کا وقت لیا گیا‘سی پیک کمیٹی کو آرڈی نینس کے ذریعے مسلط کیا گیا،ایسے اقدامات سے چین کے اعتماد کو ٹھیس پہنچی‘ ہمارے پاس ن لیگی قیادت کے 2 حصوں میں تقسیم ہونے کی کوئی اطلاعات نہیں ہے ‘ حکومت تنہا ہوتی اور دلدل میں پھنستی چلی جا رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تحریک کے فیصلے پر پہلی بار ساری اپوزیشن ایک پیج پر ہے۔