افسران کو دھمکا کر وعدہ معاف گواہ بنایا جارہا ہے، شاہد خاقان عباسی

294

اسلام آباد(نمائندہ جسارت)اسلام آباد کی احتساب عدالت نے مائع قدرتی گیس (ایل این جی) کیس میں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور سابق وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل کے عدالتی ریمانڈ میں 28 اکتوبر تک توسیع کردی۔وفاقی دارالحکومت کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ایل این جی کیس کی سماعت کی، جہاں شاہد خاقان عباسی، مفتاح اسمٰعیل اور شیخ عمران کو پیش کیا گیا۔دوران سماعت شاہد خاقان عباسی نے بتایا کہ ڈیڑھ سال سے کیس چل رہا ہے، نیب ابھی تک کوئی ریفرنس نہیں بنا سکا، نیب کو سمجھ نہیں آرہا کہ کیا کیس بنایا جائے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں جیل میں اپنے ساتھیوں سے نہ ہی ملنے دیا جارہا اور نہ ہی وکلا سے، جب تک ہم اکٹھے نہیں بیٹھیں گے اس کیس کا دفاع کیسے کریں گے۔شاہد خاقان عباسی نے بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ عدالت اس کیس کے ملزمان کو جیل میں مل بیٹھنے کا حکم جاری کرے، پوری مشینری ہمارے خلاف استعمال ہورہی ہے، عدالت اور جج کے احکامات پر بھی عمل نہیں ہورہا۔سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ عدالت ہمیں اپنے دفاع کے لیے لیپ ٹاپ استعمال کرنے، مستقل بنیادوں پر وکلا سے مشاورت اور ملاقات کی اجازت دے۔عدالت میں اپنے بیان میں شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ حکومت کو بہت شوق ہے تو ہمیں پہلے رہا کرے اور پھر دوبارہ گرفتار کرے۔ اس پر جج محمد بشیر نے ریمارکس دیے کہ جیل حکام سے پوچھیں گے کہ ملزمان کی جیل میں ملاقات کیسے ممکن ہو سکتی ہے۔ساتھ ہی جج نے استفسار کیا کہ کیا آپ سب کا وکیل مشترکہ نہیں ہو سکتا؟ جس پر شاہد خاقان عباسی اور مفتاح اسمٰعیل نے جواب دیا کہ اس کیس میں ہم سب کے الگ الگ وکیل ہیں۔سماعت کے دوران مفتاح اسمٰعیل کے وکیل نے موقف اپنایا کہ ان کے موکل کو جیل میں پرہیزی کھانا بھی نہیں فراہم کیا جارہا جبکہ ملزمان کو اہل خانہ سے ٹیلی فون پر بات کرنے کی اجازت بھی نہیں، لہٰذا اس کی اجازت دی جائے جس پر جج محمد بشیر نے ریمارکس دیے کہ اگر جیل مینوئل میں لکھا ہے تو میں تب ہی اجازت دوں گا۔عدالتی ریمارکس پر شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ان کا میڈیکل بورڈ بنایا گیا لیکن رپورٹ فراہم نہیں کی گئی، لہٰذا عدالت، حکام سے میڈیکل رپورٹ منگوائے۔اس پر عدالت نے میڈیکل رپورٹ، لیپ ٹاپ کے استعمال اور ملزمان کی آپس میں ملاقات سے متعلق جیل حکام سے جواب طلب کرلیا بعد ازاں مذکورہ کیس کی سماعت 28 اکتوبر تک ملتوی کر دی گئی۔علاوہ ازیں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کی اور کہا کہ آج تک کرپشن کا کوئی چارج ہم پر ہے نہ ہی نواز شریف پر صرف گرفتاریاں ہی گرفتاریاں ہیں ثبوت کوئی نہیں۔انہوں نے کہا کہ ثبوت ہوں گے تو کچھ ثابت کرسکیں گے، حکومت صرف جعلی کیسز بنا رہی ہے، ریاست ہی ناانصافی پر اتر آئی ہے اور سرکاری و ریٹائرڈ افسران کو دھمکیاں دے کر وعدہ معاف گواہ بنایا جارہا ہے۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ یہ کیس نہ چلیں گے نہ تاریخ ان کو معاف کرے گی، ہم یہ سب برداشت کرلیں گے لیکن شاید یہ حکومت برداشت نہ کرسکے۔اس موقع پر ان سے سوال کیا گیا کہ آپ مولانا فضل الرحمٰن کے آزادی مارچ میں شرکت کریں گے تو اس پر شاہد خاقان عباسی نے جواب دیا کہ آزادی مارچ ہی سب سے بڑی کامیابی ہے حکومت ناکام ہو چکی ہے لیکن اس مارچ میں شرکت کا فیصلہ پارٹی قیادت کرے گی۔