عالمی دہشت گردی کا امریکی اعتراف

415

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اعتراف کیا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں امریکا کی فوجی مداخلت ایک بدترین فیصلہ تھا ۔ انہوں نے اس امر کا بھی اعتراف کیا ہے کہ امریکی فوج کو عراق میں وسیع تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کی موجودگی کے نام پر بھیجا گیا تھا مگر وہاں پر ایسا کچھ بھی نہیں تھا۔ امریکی صدر نے انسانیت کے خلاف امریکی جرم کا اعتراف اس وقت کیا ہے جب امریکی فوج کشی کے نتیجے میں کئی ممالک تباہ ہوگئے ہیں ، لاکھوں افراد بے گنا ہ مارے گئے اور کروڑوں افراداس کے نتیجے میں متاثر ہوئے ۔ شہرکے شہر کھنڈر بن گئے ۔ اس سے قبل امریکی حکومت باقاعدہ اس امر کا اعتراف کرچکی ہے کہ نائن الیون میں اسامہ بن لادن کی شمولیت کے کوئی شواہد نہیں ملے ۔ سانحہ نائن الیون کا اسامہ بن لادن پر الزام لگا کر امریکا نے افغانستان میں تباہی پھیلادی جس سے پاکستان بھی شدید متاثر ہوا ۔ دہشت گردی کے خلاف اس نام نہاد جنگ میں پاکستان کے 70 ہزار سے زاید افراد مارے گئے جبکہ اس کے نتیجے میں پاکستان خود بھی دہشت گردی کا شکار رہا۔ یہ سب کچھ امریکا کی جانب سے جنگی جرائم کا اعتراف ہے ۔ اصولی طور پر تو ہونا یہ چاہیے کہ پاکستان ، افغانستان ، عراق اور لیبا وغیرہ کو عالمی عدالت انصاف میں امریکا کے خلاف مقدمہ دائر کرنا چاہیے اور اس خطے میں ہونے والے نقصانات کے ازالے کے لیے امریکا پر بھاری جرمانہ عائد کیا جائے ۔ امریکانے لاکربی میں ہونے والے ہوائی جہاز کو تباہ کرنے کے الزام میںلیبیا سے اربوں ڈالر وصول کیے ۔ یہ محض چند سو افراد کو مارنے کا جرمانہ وصول کیا گیا مگر امریکا نے تو لاکھوں افراد کو جان بوجھ کر مارا ، پورے کے پورے ملک تباہ کردیے ، کروڑوں افراد اس سے متاثر ہوئے جس کا اعتراف خود صدر امریکا کررہا ہے ۔ اس پر پاکستان ہی کو پیش قدمی کرنا چاہیے اور عالمی عدالت انصاف سے رجوع کرنا چاہیے ۔ صرف یہ ہی نہیں کہ امریکا اور اس کے اتحادی تباہ ہونے والے ممالک کو بھاری جرمانہ ادا کریں بلکہ وہ اس امر کا بھی عہد کریں کہ آئندہ کسی بھی ملک کے معاملات میں دخل نہیں دیں گے اور نہ ہی حملہ آور ہوں گے ۔ امریکا کی تاریخ پر نگاہ ڈالی جائے تو انکشاف ہوتا ہے کہ دنیا میں سب سے زیادہ دہشت گردی پھیلانے والا ملک امریکا ہی ہے ۔ گزشتہ نصف صدی سے زیادہ عرصے سے امریکا مسلسل حالت جنگ میں ہے ۔ اس کی وجہ یہ نہیں ہے کہ کسی ملک نے امریکا پر حملہ کردیا ہو بلکہ ہر مرتبہ امریکا ہی کسی آزاد ملک پر حملہ آور ہوا ہے ۔ امریکا کے اس دہشت گردانہ کردار کی وجہ سے دنیا غیر محفوظ ہوگئی اور امن و سکون رخصت ہوگیا ہے ۔ دنیا کو اب امریکا کو اس کردار کی مزید ادائیگی سے روکنے کے بارے میں سوچنا چاہیے ۔ امریکی صدر ٹرمپ کے اعتراف جرم کے بعد بھی عالمی ادارے حرکت میں نہیں آئیں گے تو کب عالمی امن کے لیے وہ اپنا کردار ادا کریں گے ۔ یہ بھی یاد رہے کہ اسرائیل فلسطین میں اور بھارت مقبوضہ کشمیر میں جو کچھ کررہا ہے وہ بھی امریکا کی آشیر واد سے ہو رہا ہے اور اب امریکا پراکسی وار لڑ رہا ہے۔