کے فور منصوبے میں مسلسل تاخیر کراچی کے ساتھ ظلم ہے،حافظ نعیم الرحمن

139

کراچی (نمائندہ جسارت)امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ کراچی کو پانی کی فراہمی کے منصوبے کے فور کی عدم تکمیل اور مسلسل تاخیر کا شکار ہونا کراچی کے عوام کے ساتھ سراسر زیادتی اور ناانصافی ہے اور اس کی ذمے داری موجودہ اور سابق حکومتوں پر براہ راست عاید ہوتی ہے ۔موجودہ صوبائی اور وفاقی حکومت کی ذمے داری ہے کہ کے فور منصوبے کی جلد تکمیل کو یقینی بنائیں۔ منصوبے کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور اور مطلوبہ رقم فراہم کریں۔ کے فور منصوبہ اسمبلی میں قرارداد منظور کرانے سے نہیں بلکہ اس کے لیے سنجیدگی سے عملی اقدامات کرنے سے مکمل ہوگا۔ منصوبے کی لاگت میں اضافے کی ذمے دار بھی وہ حکومتیں ہی ہیں جن کی وجہ سے یہ منصوبہ مسلسل تاخیر کا شکار ہے اس کی ذمے داری ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی دونوں پر عاید ہوتی ہے کیونکہ یہ دونوں جماعتیں اقتدار میں رہی ہیں اور ایم کیوایم اب بھی پی ٹی آئی کے ساتھ وفاق میں شریک اقتدار ہے ان دونوں جماعتوں کی لیڈرشپ اور ارکان اسمبلی کی ذمے داری ہے کہ وفاقی حکومت کے حصے کا کام مکمل کرائیں ۔کراچی کے عوام کو صرف زبانی جمع خرچ نمائشی اقدامات اور جھوٹے وعدوں سے مزید دھوکا اور فریب نہ دیا جائے۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ کراچی کے عوام سوال کرتے ہیں کہ سندھ اسمبلی کے اندر حکومت اور اپوزیشن کی جانب سے کے فور منصوبے کے حوالے سے متفقہ طور پر قرار داد کی منظوری سے کے فور کی تکمیل میں کیا پیش رفت ہوئی ؟ کراچی کے عوام کو قرارداد نہیں پانی چاہیے ، کے فور منصوبہ اگر بروقت تکمیل کو پہنچتا تو کراچی میں پانی کی کمی اور جو بحرانی کیفیت ہے آج وہ نہ ہوتی۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ یہ کراچی کے عوام کی بڑی بدقسمتی ہے کہ انہوں نے جن لوگوں کو ووٹ دیے اور جن سے توقع کی کہ وہ کراچی کے لیے کچھ کریں گے انہی لوگوں نے کراچی کو تباہ و برباد کیا۔ ایم کیوایم برسوں سے کراچی کے عوام کے ووٹوں کی بنیاد پر مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی کے ساتھ وفا قی اور صوبائی حکومتوں میں شریک رہی ہے، بلدیہ میں بھی اس پارٹی نے حکمرانی کی مگر کراچی کے شہری آج بھی بے شمار مسائل کا شکار ہیں ۔کراچی کے عوام نے تبدیلی کے نام پر پی ٹی آئی کو ووٹ دیے مگر اس پارٹی نے بھی ایک سال کا عرصہ گزار دیا اور کراچی کے لیے 162 ارب روپے کے پیکج کا اعلان تو کیا گیا مگر تاحال کراچی کے عوام کے ہاتھ کچھ نہیں آیا۔ میئر کراچی نے بھی اختیارات اور وسائل کا رونا روتے ہوئے اپنے 4 سال نکال دیے اور شہریوں کے بنیادی بلدیاتی مسائل جوں کے توں ہیں۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ وفاقی صوبائی اور بلدیاتی حکومت اور تینوں حکمران پارٹیوں کی قیادت کی ذمے داری ہے کہ کراچی جو مسائل کی آماجگاہ بنا ہوا ہے اسے نظر انداز کرنے کا سلسلہ ترک کریں اور کے فور منصوبے سمیت دیگر منصوبوں اور پروجیکٹ کی تکمیل کو یقینی بنائیں۔
حافظ نعیم