قال اللہ تعالیٰ و قال رسول اللہ

348

تْو تو ان کوسیدھے راستے کی طرف بلا رہا ہے۔ مگر جو لوگ آخرت کو نہیں مانتے وہ راہِ راست سے ہٹ کر چلنا چاہتے ہیں۔ اگر ہم اِن پر رحم کریں اور وہ تکلیف جس میں آج کل یہ مبتلا ہیں دْور کر دیں تو یہ اپنی سرکشی میں بالکل ہی بہک جائیں گے۔ اِن کا حال تو یہ ہے کہ ہم نے انہیں تکلیف میں مبتلا کیا، پھر بھی یہ اپنے رب کے آگے نہ جھکے اور نہ عاجزی اختیار کرتے ہیں۔ البتہ جب نوبت یہاں تک پہنچ جائے گی کہ ہم اِن پر سخت عذاب کا دروازہ کھول دیں گے تو یکایک تم دیکھو گے کہ اس حالت میں یہ ہر خیر سے مایوس ہیں۔ وہ اللہ ہی تو ہے جس نے تمہیں سْننے اور دیکھنے کی قوتیں دیں اور سوچنے کو دل دیے مگر تم لوگ کم ہی شکر گزار ہوتے ہو۔ وہی ہے جس نے تمہیں زمین میں پھیلایا، اور اسی کی طرف تم سمیٹے جاؤ گے۔ (سورۃ المؤمنون:73تا79)
ابو بردہ بن ابی موسیٰ اشعریؓ کہتے ہیں کہ عبداللہ بن عمرؓ نے مجھ سے پوچھا: کیا تم نے اپنے والد سے جمعہ کے معاملہ میں یعنی قبولیت دعا والی گھڑی کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہوئے کچھ سنا ہے؟ میں نے کہا: ہاں، میں نے سنا ہے، وہ کہتے تھے کہ میں نے رسول اللہؐ کو فرماتے سنا ہے کہ وہ (ساعت) امام کے بیٹھنے سے لے کر نماز کے ختم ہونے کے درمیان ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یعنی منبر پر (بیٹھنے سے لے کر)۔ (بعض حفاظ نے اس کو ابوبردہ کا قول بتایا ہے، اور بعض نے اس کو مرفوع حدیث کے مخالف گردانا ہے، جس میں صراحت ہے کہ یہ عصر کے بعد کی گھڑی ہے، (جبکہ ابوہریرہ و جابرؓ کی حدیث میں آیا ہے، اور صحابہ کرامؓ کے یہاں یہ ساعت (گھڑی) دن کی آخری گھڑی ہے۔ فتح الباری) (سنن ابو دائود)