حکومت ہم سے لڑ سکتی ہے نہ ہی بھارت سے ،فضل الرحمن

116

اسلام آباد(خبر ایجنسیاں) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے آزادی مارچ کی تاریخ تبدیل کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ آزادی مارچ 27 کو نہیں بلکہ 31 اکتوبر کو اسلام آباد میں داخل ہوگا۔اسلام آباد میں میڈیا سے غیر رسمی بات کرتے ہوئے جے یو آئی (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ آزادی مارچ 27 کو نہیں 31 اکتوبر کو اسلام آباد میں داخل ہوگا۔ 31 اکتوبر سے قبل کوئی جلوس اسلام آباد میں داخل نہیں ہوگا۔مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ 27 اکتوبر کے جلوس کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے نکالے جائیں گے جب کہ 27 اکتوبر کے بعد تمام جلوس 31 اکتوبر کو اسلام آباد میں داخل ہوں گے۔ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ 27 اکتوبر کو ملک بھر میں کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کے لیے یوم سیاہ منائیں گے، اس روز ریلیاں نکالی جائیں گی، یوم سیاہ کے بعد کارکنان اسلام آباد کی جانب مارچ شروع کریں گے۔انہوں نے کہا کہ دور دراز کے علاقوں سے کارکن 27 اکتوبر کو ہی اسلام آباد کا سفر شروع کر دیں گے جبکہ اسلام آباد کے قریبی علاقوں کے کارکن یوم سیاہ منا کر واپس چلے جائیں گے جس کے بعد وہ دوبارہ 31 اکتوبر کو اسلام آباد آئیں گے۔مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ حکومت صرف دھمکیاں دے رہی ہے، یہ حکومت نہ ہم سے لڑ سکتی ہے نہ ہی بھارت سے لڑ سکتی ہے جبکہ ہر صوبے سے 10 ہزار رضا کار لائے جائیں گے۔قبل ازیںجمعیت علما اسلام (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کی صدارت میں پارٹی رہنمائوں کا اعلی سطح کا اجلاس ہوا۔اجلاس میں چاروں صوبوں آزاد کشمیر، گلگت بلتستان ،قبائلی اضلاع کے امراء سمیت سیکرٹری جنرل سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری شریک ہوئے۔اجلاس میں آزادی مارچ کے انتظامات کا جائزہ لیا گیا ۔اجلاس میں کارکنوں اور پارٹی رہنمائوں کو بلاوجہ پولیس کی جانب سے تنگ کرنے پر غورکیا گیا۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ 31اکتوبر کو میں قیادت کروں گا ان چار روز کے دوران میرے خطاب بھی ہوں گے اور مختلف مقامات کا تعین کرلیا گیا ہے جس کا اعلان اسی روز کیا جائے گا۔ دور دراز سے آنے والے کارکنوں کے قافلوں سے کہا گیا ہے کہ رات کوجو علاقہ ہو وہاں پڑائو کریں ، آرام کریں صبح روانہ ہو جائیں۔ ایک سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمن نے واضح کیا کہ آزادی مارچ کے معاملے پر موجودہ حکومت سے کوئی بات چیت نہیں ہوگی۔ ملک میں نمائشی وزیراعظم ہیں، دورہ امریکا میں بھی کسی اور کو سرخ قالین استقبال اور توپوں کی سلامی پیش کی گئی۔، چین میں بھی وزیراعظم شوپیس کے طورپر لے جائے گئے دورہ کسی اور کا ہے۔ اس لیے شوپیس حکومت سے کوئی بات چیت نہیں ہوگی۔ شراکت داروں اور ریاستی عناصر سے بات چیت ہوسکتی ہے وہ بھی چارٹر آف ڈیمانڈ تک محدود ہوگی یعنی اس حکومت نے جانا ہے، شوپیس وزیراعظم استعفا دیں ، نئے انتخابات کا اعلان کیا جائے جو فوج کی نگرانی کے بغیر ہوں ، اسلامی ،آئینی دفعات کا تحفظ کیاجائے گا۔ ادارے ہمارے اپنے ہیں ہم کسی ادارے میں کوئی تقسیم نہیں چاہتے۔ لوگ آتے جاتے رہتے ہیں ادارے موجود رہتے ہیں ۔ کسی ادارے سے ہمارا کوئی تصادم نہیں ہوگا نہ اس کا ہمارا کوئی ارادہ ہے اداروں کو بھی چاہیے کہ وہ غیرجانبدار رہیں۔ ایک سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ انتخابی اور سیاسی طورپر ہمیں نواز شریف سے دوستی کی سزا دی جارہی ہے۔ اجلاس میں آزادی مارچ کے مقام ڈی چوک کے انتظامات کا جائزہ لیا گیا ۔ شرکاء میں سینیٹر مولانا عطا الرحمن ،علامہ راشد سومرو ، مولانا سعید یوسف ، عبداللہ خیلجی، سینیٹر طلحہ محمود، ایم این اے آغا محمود شا، ایم این اے مفتی عبدالشکور ، ڈاکٹر عتیق الرحمن ، پیر مدثر تونسوی شامل تھے ۔