میرٹ کا قتل کر کے کس طرح ترقی لائی جا سکتی ہے، جسٹس عامر فاروق

120

اسلام آباد(اے پی پی) اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے سی ایس ایس کے امتحانات میں کوٹہ سسٹم کے خلاف دائر درخواست پر لارجر بینچ تشکیل دینے کے لیے درخواست اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کو بھجوا دی ہے۔منگل کو عدالت عالیہ کے جسٹس عامر فاروق نے مذکورہ درخواست پر سماعت کی۔ جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ یہ بہت اہم نوعیت کا معاملہ ہے،لارجر بینچ بنانے کے لیے چیف جسٹس ہائیکورٹ کو بھیج رہا ہوں۔درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ کوٹہ سسٹم 2013ء میں ختم کر دیا گیا لیکن اب بھی سی ایس ایس میں کوٹے پر بھرتیاں ہوتی ہیں، درخواست گزاران میرٹ پر کامیاب ہوئے ہیں، اگر کوٹہ نہ ہو تو سلیکٹ ہو جاتے،کوٹہ سسٹم کو صرف ایکٹ آف پارلیمنٹ کے ذریعے توسیع دی جا سکتی ہے ۔ درخواست گزار کے وکیل منورگل نے کہا کہ کوٹہ سسٹم کو اب بھی برقرار رکھ کر پارلیمنٹ کو بائی پاس کیا گیا ہے ۔ جسٹس عامر فاروق نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ کوٹہ سسٹم رکھا کیوں گیا ہے ۔ڈپٹی اٹارنی جنرل راجا خالد محمود نے عدالت کو بتایا کہ کوٹہ سسٹم کا مقصد غیر ترقی یافتہ علاقوں کو برابری کی سطح پر لانا ہے ۔جسٹس عامر فاررق نے ریمارکس دیے کہ میرٹ کا قتل کر کے کس طرح ترقی لائی جا سکتی ہے، 1973ء سے آج تک ترقی آ تو نہیں سکی، میں اس معاملے کو دیکھ کر حکم پاس کرتا ہوں ۔عدالت نے لارجر بینچ کی تشکیل کے لیے درخواست اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کو بھجوا دی۔