ارسا کے ذریعے پانی کی تقسیم سے سندھ کو مسائل کا سامنا ہے‘ وزیراعلیٰ سندھ

218
کراچی:وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اسمبلی اجلاس سے خطاب کررہے ہیں

کراچی (اسٹاف رپورٹر) وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ1991ء کے آبی معاہدے پر مکمل عمل درآمد نہیں کیا جا رہا‘ 2000ء سے لیکر آج تک سندھ سے ارسا کے لیے ممبر کا تقرر نہیں کیا گیا‘وفاق کا ممبر ہمیشہ سندھ سے ہوتا رہا ہے‘ اکتوبر 2017ء سے ارسا میں وفاق کے نمائندے کی نشست خالی ہے۔ منگل کو سندھ اسمبلی میں ایک پالیسی بیان دیتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ میں اسمبلی کا شکرگزار ہوں کہ اس نے کے سی آر پر ایک اہم قرارداد منظور کی‘ وہ ہم نے وفاقی حکومت کو بھیج دی ہے‘ ارسا کے 4 صوبائی ممبران ہوتے ہیں اور ایک فیڈرل حکومت کا ہوتا ہے۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ میں مسلسل وفاق سے رابطہ کررہا ہوں لیکن ہمارانامزد کردہ ممبر کاتقرر نہیں کیا جا رہا ‘یہ سلسلہ 2000 ء سے جاری ہے‘ یہ معاملہ اپریل 2018 ء میں سی سی آئی میں بھی اٹھایا گیا تھا۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ وزیر اعظم نے سی سی آئی کی ہائی لیول کمیٹی بنائی ہے‘ کمیٹی کی سربراہی اٹارنی جنرل کر رہے ہیں‘ کمیٹی نے اپنے رپورٹ میں کہا ہے کہ پانی کا استعمال معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ پانی کی تقسیم کا مسئلہ ایوان کے سامنے رکھنا چاہتاہوں‘ آبی معاہدے کے بعد ارسا کا قیام عمل میں آیا‘ارسا کے ذریعے پانی کی تقسیم کے بعد سندھ کو مسائل کا سامنا ہے‘ ارسا میں سندھ سے ممبر ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ طے کیا گیا تھا کہ ارسا میں وفاق کا نمائندہ سندھ سے ہوگا‘ ارسا میں وفاق کے نمائندے کی مدت ختم ہوئی تو سندھ نے اپنی تجویز وفاقی حکومت کو ارسال کی۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ وزیراعظم کو ارسا میں وفاق کے نمائندے کے لیے کو خط لکھا ہے‘ ارسا میں وفاق کے نمائندے کے لیے سندھ کے نمائندے کے بجائے براہ راست تقرر کیاگیا۔ مراد علی شاہ نے یاد دلایا کہ دور آمریت میں بھی ارسا میں سندھ کا نمائندہ رہا ہے‘ آج سندھ کے ساتھ ناانصافی کیوں ہو رہی ہے؟۔