مسلمانوں پر مظالم کے خلاف 28 چینی کمپنیاں بلیک لسٹ

512

امریکا نے چین میں مسلم اقلیتوں کے خلاف مظالم کے واقعات سامنے آنے پر چین کی 28 کمپنیوں کو بلیک لسٹ کردیا ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی محکمہ خزانہ نے پیر کو چین کی 28 کمپنیوں کو بلیک لسٹ کرنے کا اعلان کیا ہے  ، چین کی یہ 28 کمپنیاں  وفاقی حکومت کی منظوری کے بغیر امریکی کمپنیوں سے مصنوعات کی خرید و فروخت نہیں کرسکیں گی۔

امریکی سیکرٹری خزانہ ولبور روز کا کہنا ہے کہ  امریکہ چین میں اقلیتوں پر ہونے والے وحشیانہ تشدد کو نہ تو برداشت کرسکتا ہے اور نہ اسے برداشت کرے گا،پابندی کی زد میں آنے والی چینی کمپنیوں میں آلات بنانے والی کمپنی ہک ویژن، مصنوعی ذہانت کی کمپنیاں میگوی ٹیکنالوجی اور سینس ٹائمز شامل ہیں۔

واضح رہے کہ امریکہ کی جانب سے چین کی کمپنیوں کو بلیک لسٹ کرنے کا اعلان ایسے موقع پر کیا ہے جب رواں ہفتے دونوں ملکوں کے درمیان تجارت کی بحالی پر مذاکرات ہونے جارہے ہیں۔

تاہم چین کی کمپنیوں پر پابندیوں سے متعلق حالیہ امریکی اعلان کے بعد چین اور امریکہ کے درمیان تجارتی پالیسی پر ہونے والے مذاکرات متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔

وائٹ ہاؤس کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ امریکہ اور چین کے درمیان مذاکرات کا آغاز جمعرات سے شروع ہوگا۔ جس کے دوران چین کے تجارتی سفیر لیو ہی امریکی نمائندہ برائے تجارت رابرٹ لائٹ ہائزر اور ٹریژری سیکرٹری اسٹیون منیوچن سے ملاقات کریں گے۔

یاد رہے کہ دنیا کی دو بڑی معاشی طاقتوں کے درمیان تجارتی جنگ کا آغاز اس وقت شروع ہوا تھا جب دونوں ملکوں نے ایک دوسرے کی درآمدی مصنوعات پر ٹیکس بڑھا دیا تھا۔

چین پر الزام ہے کہ اس نے اپنے صوبے سنکیانگ میں 10 لاکھ مسلم اویغور اقلیتوں کو مختلف کیمپوں میں رکھا ہوا ہے جبکہ واشنگٹن کا کہنا ہے کہ چین نے نازی جرمنی کی یاد تازہ کردی ہے۔

اس سے قبل گزشتہ ماہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر امریکہ کے محکمہ خارجہ نے اویغور مسلمانوں پر ہونے والے مبینہ مظالم کو اجاگر کرنے کے لیے ایک تقریب کا بھی انعقاد کیا تھا۔جس میں امریکی سفیر جان سلیوان نے الزام عائد کیا تھا کہ چین کی حکومت مسلمانوں کو نماز اور قرآن پڑھنے سے روک رہی ہے جبکہ وہاں بڑے پیمانے پر مساجد کو تباہ کردیا گیا ہے۔

امریکا کی جانب سے یہ الزام بھی عائد کیا گیا ہے کہ چین کی کمیونسٹ پارٹی سوچے سمجھے منصوبے کے تحت مسلم اقلیتوں کو مذہبی آزادی کے حق سے محروم کررہی ہے۔