تیونس : انتخابات میں قلب اور النہضہ فتح کی دعوے دار

183

تیونس سٹی (انٹرنیشنل ڈیسک) تیونس کے پارلیمانی انتخابات میں مذہبی سیاسی جماعت النہضہ اور اس کی حریف جماعت قلب تیونس نے اپنی اپنی کامیابی کے دعوے کیے ہیں۔ النہضہ پارٹی کے ترجمان عماد الخمیری نے ایک پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ اتوار کے روز ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے ابتدائی نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان کی جماعت پہلے نمبر پر آگئی ہے۔ رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق النہضہ نے سب سے زیادہ ووٹ حاصل کیے ہیں جب کہ اس کی حریف جماعت قلب تیونس دوسری بڑی سیاسی جماعت بن کر ایوان میں داخل ہوئی ہے۔ سگما کونسائیل کے ذریعے کروائے گئے سروے کے مطابق النہضہ نے 17.5 فیصد ووٹ حاصل کیے جب کہ اس کی حریف قلب تیونس کو 15.6 فیصد ووٹ ملے۔ ایک دوسری تنظیم ایمرود کے سروے کے مطابق النہضہ نے 18.29 فیصد حاصل کیے ہیں جب کہ قلب تیونس کے حصے میں 16.28 فیصد صد ووٹ آئے، اس طرح وہ ایوان میں دوسری بڑی جماعت قرار پائی ہے۔ قلب تیونس کے سربراہ نبیل القروی نے اتوار کے روز قانون ساز کونسل کے انتخابات میں کامیابی کی توقع ظاہر کی ہے۔ القروی اس وقت جیل میں ہیں اور انہوں نے جیل ہی سے کامیابی کے دعوے کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جیل میں قید تمام تر ناانصافیوں اور فساد کے باوجود پہلے صدارتی انتخابات میں اور اس کے بعد پارلیمانی انتخابات میں غیرمعمولی کامیابی حاصل کی ہے۔ واضح رہے کہ اتوار کے روز ہونے والے انتخابات میں قلب تیونس اور النہضہ کے درمیان سخت مقابلہ رہا۔ منگل کی شام تک الیکشن کمیشن کی طرف سے حتمی نتائج کا اعلان کردیا جائے گا۔