ICIICI سے ملازمین کی غیر قانونی برطرفی

167

میں عرصہ دراز سے کنٹریکٹ کے نام پر کام کرنے والے 12 ملازمین کو بغیر کوئی وجہ بتائے زبانی طور پر یکم اکتوبر کو ملازمت سے غیر قانونی طور پر برطرف کردیا۔ ICI میں مختلف ٹھیکیداروں کے ذریعے تقریباً 300 مزدور مستقل نوعیت کے کام پر ملازمت کرتے ہیں جن میں صرف 8 مزدور مستقل ہیں۔ کنٹریکٹ لیبر کو کینٹین میں کھانے کی سہولت حاصل نہیں۔ ٹھیکیداری نظام کے تحت ملازمین کو کسی قسم کی قانونی سہولتیں اور مراعات حاصل نہیں۔ ملازمین کو EOBI اور سیسی کے کارڈ بنا کر نہیں دیے گئے۔ کنٹریکٹ ملازمین نے اپنے حقوق کے تحفظ کے لیے آئی سی آئی ایمپلائز یونین کی ممبر شپ حاصل کی لیکن ادارہ کی انتظامیہ نے تعاون نہیں کیا۔ کنٹریکٹ لیبر کے حوالے سے مختلف عدالتوں کے فیصلے اور خاص طور پر سپریم کورٹ آف پاکستان کا تاریخ ساز فیصلہ موجود ہے کہ کسی کارخانے کی چاردیوری کے اندر جو لوگ کام کرتے ہیں اور مسلسل اور مستقل نوعیت کا کام کرتے ہیں وہ مستقل ورکرز تسلیم کیے جائیں گے۔ لیبر قوانین پر عمل کروانے کی ذمہ داری محکمہ محنت سندھ کی ہے۔ جوائنٹ ڈائریکٹر لیبر سائوتھ فرخ زیدی ویسٹ وہارف وغیرہ کے علاقہ کے ذمہ دار ہیں۔ ان کی ساکھ ایک شریف انسان کی ہے لیکن ICI میں لیبر قوانین پر عمل کروانے میں فرخ زیدی ناکام ہیں یا کوئی دوسری وجہ بھی ہوسکتی ہو۔ کچھ دنوں قبل رمیش کو انتظامیہ نے زبردستی نکال دیا۔ ICI میں انتظامیہ پاکٹ یونین کو پسند کرتی ہے۔ کنٹریکٹ لیبر نے جب یونین کی ممبر شپ حاصل کرکے اس کو فعال کرنے کی کوشش کی تو انتظامیہ نے انتقامی کارروائی کرکے ملازمین کا زبردستی گیٹ اسٹاپ کردیا۔