زین ملک نے اراضی الاٹمنٹ ریفرنس چیلنج کردیا، نیب پراسیکیوٹر کو نوٹس

204

کراچی (اسٹاف رپورٹر) احتساب عدالت میں ساحل سمندر کی اراضی کی غیر قانونی الاٹمنٹ ریفرنس کی سماعت، عدالت نے ریفرنس قابل سماعت ہونے سے متعلق درخواست پر نیب پراسیکیوٹر کو نوٹس جاری کردیے۔ احتساب عدالت میں غیر قانونی الاٹمنٹ کیس میں چیئرمین پاک سرزمین پارٹی سید مصطفیٰ کمال اور سابق ڈی جی ایس بی سی اے افتخار قائمخانی عدالت میں پیش ہوئے جبکہ ملزم زین ملک نے ریفرنس کو چیلنج کیا، جس پر عدالت نے ریفرنس قابل سماعت ہونے سے متعلق درخواست پر نیب پراسیکیوٹر کو نوٹس جاری کردیے۔ بحریہ ٹاؤن کے زین ملک نے ریفرنس میں مستقل حاضری سے استثنا کی درخواست بھی دائر کردی۔ عدالت نے 17 اکتوبر کو نیب پراسیکیوٹر سے دلائل طلب کرلیے۔ سماعت کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے پی ایس پی رہنما مصطفی کمال کا کہنا تھا کہ ملک میں اس وقت غیر یقینی کی کیفیت ہے، صنعتکاروں اور تاجروں کو سب سے زیادہ مشکلات کا سامنا ہے، مقامی تاجر شدید پریشان ہیں، ایسے حالات میں کیسے غیر ملکی سرمایہ آئے گا؟ صنعتکاروں کو آرمی چیف سے ملاقات کرنا پڑی، تبدیلی کا جو دعویٰ تھا اس کے نتائج نظر نہیں آرہے۔ کراچی میں پچھلی بارش کا پانی اب بھی کھڑا ہے اور پھر بارش آنے والی ہے۔ یونیورسٹی جاتے ہوئے بچی کو قتل کردیا گیا، جرائم کے سامنے کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔ ڈھائی کروڑ بچے تعلیم سے دور ہیں، یہ کریمنل بنیں گے اور پاکستان کو اندر سے کھوکھلا کردیں گے۔ پاکستان میں نئے نظام کی ضرورت ہے۔ آرمی چیف کو کراچی لائیں اور مسائل کے حل کی کوشش کریں۔ کراچی معاشی حب ہے اگر اس کے اثرات سمیٹنا چاہیں تو آئی ایم ایف کے پاس جانے کی ضرورت نہیں۔ کراچی 3 ہزار ارب کما کر دے رہا ہے 8 ہزار ارب روپے کما سکتا ہے۔
کراچی کے دیگر مسائل کے مقابلے امن کی بحالی ناگزیر ہوگئی، فاروق ستار
کراچی (اسٹاف رپورٹر) سابق متحدہ رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا ہے کہ کراچی میں کرائم ریٹ میں اضافہ بہت تشویشناک صورتحال ہے۔ ڈکیتی کرنے والوں کی دیدہ دلیری دیکھیں مزاحمت پر گولی مارنے میں دیر نہیں کرتے۔ گزشتہ دنوں طالبہ مصباح کو بھی اس کے والد کے سامنے قتل کردیا گیا۔ ایسے واقعات کی مذمت تو مجھ سمیت سب کر رہے ہیں لیکن سوال یہ ہے حکومت اس موقع پر کہاں ہے؟ یہ حکومت اور قانون نافذ کرنے والوں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کیا۔ ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ جرائم کی بڑھتی وارداتوں کو ہم مہنگائی کی شرح میں اضافے سے بھی جوڑ سکتے ہیں۔ بڑھتی مہنگائی کی چکی میں ہر شہری پس رہا ہے۔ کراچی میں پانی سمیت دیگر مسائل تو پیچھے رہ گئے اب شہر کا امن بحال کرنے کا وقت ہے۔ انہوں نے بڑھتے ہوئے سگ گزیدگی کے واقعات پر کہا کہ کسی وزیر کو جب کراچی کا کتا کاٹے گا اور اسے ویکسین نہیں ملے گی تب یہ مسئلہ اٹھے گا۔ قبل ازیں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے روبرو بانی ایم کیو ایم کی اشتعال انگیز تقاریر سے متعلق ایم کیو ایم رہنماؤں کے خلاف 23 مقدمات کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے ملزمان کی عدم حاضری کے باعث سماعت 26 اکتوبر تک ملتوی کردی۔ ڈاکٹر فاروق ستار، عامر خان، قمر منصور، وسیم اختر، ریحان ہاشمی و دیگر عدالت میں پیش ہوئے جبکہ رؤف صدیقی اور دیگر ملزمان کی عدم حاضری کے باعث کارروائی نہ ہو سکی۔ وکیل نے مؤقف دیا کہ رؤف صدیقی عمرے کی ادائیگی کیلیے گئے ہیں۔