امریکی کانگریس نے ٹرمپ کیخلاف دستاویز مانگ لی

110

واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی کانگریس کے ایوانِ نمایندگان نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مؤاخذے کی کارروائی مزید تیز کر دی ہے۔ اس وقت ایوانِ نمایندگان کی اکثریتی سیاسی جماعت ڈیموکریٹک پارٹی ہے، جس کے ارکان نے وائٹ ہاؤس سے کہا ہے کہ یوکرائن اسکینڈل پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو جن الزامات کا سامنا ہے، ان سے متعلق دستاویزات فراہم کی جائیں۔ صدر ٹرمپ کو یوکرائنی صدر کے ساتھ ہونے والی ٹیلی فونک گفتگو کے منظر عام آنے پر مؤاخذے کی تفتیش کا سامنا ہے۔ اس گفتگو میں ٹرمپ نے اپنے یوکرائنی ہم منصب وولودیمیر زیلنسکی سے سابق امریکی نائب صدر جو بائیڈن اور ان کے بیٹے ہنٹر بائیڈن کے خلاف تفتیشی عمل شروع کرنے کا کہا تھا۔ ایوانِ نمایندگان کی خارجہ امور اور انٹیلی جنس کمیٹیوں کے سربراہان کا کہنا ہے کہ وائٹ ہاؤس ابھی تک اس معاملے میں تعاون سے گریز کر رہا ہے اور کئی درخواستوں کو نظرانداز بھی کیا گیا ہے۔ اس مناسبت سے وائٹ ہاؤس کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ 12 اکتوبر تک متعلقہ دستاویزات فراہم کرے۔ اس سلسلے میں ایوان کی جانب سے ایک درخواست نائب صدر مائیک پنس کو بھی روانہ کی گئی ہے کہ وہ بھی ٹرمپ اور زیلنسکی کے درمیان ہونے والی بات چیت اور یوکرائن کے لیے امریکی امداد جاری کرنے کے حوالے سے معلومات فراہم کریں۔ پنس کے دفتر نے اس درخواست کو یہ کہتے ہوئے مسترد کر دیا ہے کہ اس میں کوئی اہم بات نہیں پوچھی گئی تھی۔ اس دوران امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو طلب کیے جانے کے باوجود جمعہ کو خارجہ امور کی کمیٹی کے سامنے پیش نہیں ہوئے۔ ایوان نمایندگان کی خصوصی کمیٹی نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ذاتی وکیل اور نیویارک شہر کے سابق میئر روڈی جولیانی کی طلبی کا پروانہ بھی جاری کر رکھا ہے۔