بنگلادیشی فوجیوں کے ہاتھوں روہنگیا بچی بے آبرو

104

ڈھاکا (انٹرنیشنل ڈیسک) میانمر کی فوج کے ہاتھوں راکھین میں نسل کشی کے دوران جان بچا کر فرار ہونے والے روہنگیا مہاجرین بنگلادیش کے پناہ گزیں کیمپ میں بھی غیر محفوظ ہو گئے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق بنگلادیشی فوجیوں کے ہاتھوں مبینہ طور پر ایک 12 سالہ روہنگیا لڑکی کو زیادتی کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ میڈیا ذرائع کے مطابق 3 بنگلادیشی فوجیوں نے کاکسس بازار کے مہاجر کیمپ میں ایک 12 سالہ روہنگیا بچی کو زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا۔ ملزمان فوجیوں کا تعلق اس گشتی ٹیم سے تھا، جو روہنگیا مہاجر کیمپ کی حفاظت پر مامور تھی۔ متاثرہ لڑکی کے بڑے بھائی محمد عثمان کے مطابق واقعہ 29 ستمبر کی شام پیش آیا تھا، جب 3 فوجی ان کے گھر میں زبردستی داخل ہوئے اور انہوں نے اس کی بہن کو زیاتی کا نشانہ بنایا۔ متاثرہ خاندان کے ہمسایوں نے خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ واقعے کے بعد بچی کو قریب واقع طبی مرکز پہنچایا گیا جبکہ اسپتال ذرائع نے بھی واقعے اور متاثرہ لڑکی کے طبی معاینہ کی تصدیق کی ہے تاہم عدالتی پابندیوں کی وجہ سے انہوں نے مزید کوئی بھی معلومات فراہم کرنے سے انکار کر دیا۔ محمد عثمان کا کہنا ہے کہ اس کی بہن کو مناسب طبی امداد فراہم کیے بغیر ہی اسپتال سے فارغ کر دیا گیا تھا۔جبکہ ہم سب واقعے کے بعد سے مسلسل خوف زدہ ہیں۔ فوجیوں کی جانب سے انہیں خاموشی اختیار کرنے کا کہا گیا ہے اور زبان کھولنے کی صورت میں سنگین نتایج کی کی دھمکی بھی دی گئی ہے۔