لاڑکانہ، نمرتا معاملے پر زیر حراست ملزمان پر مقدمہ درج نہیں کیا جاسکا

94

لاڑکانہ (نمائندہ جسارت) نمرتا معاملے پر قائم جوڈیشل انکوائری کے تیسرے روز انکوائری افسر ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اقبال حسین میتلو کے سامنے نمرتا کے روم میٹس اور سائٹ روم میٹس طالبات پیش ہوئیں جنہیں انکوائری افسر نے ہدایت کی کہ وہ اپنے بیانات اور حلف نامے جامعہ بے نظیر بھٹو کے لیگل ایڈوائزر کے پاس جمع کروائیں۔ دوسری جانب جوڈیشل انکوائری کی جانب سے اشتہارات کے ذریعے کسی بھی شہری کو معاملے کے منسلک بیان قلمبند کروانے کے لیے موقع فراہم کیا گیا تھا۔ تاہم ذرائع کے مطابق کوئی بھی شہری عدالت میں پیش نہیں ہوا۔ ذرائع کے مطابق عدالتی سمن کے باوجود نمرتا کے لواحقین کراچی ہونے کے باعث عدالت نہ پہنچ سکے جبکہ ذرائع کے مطابق نمرتا معاملے پر 15 روز سے پولیس کی زیر حراست مہران ابڑو اور علی شان میمن پر مقدمہ درج نہیں کیا جاسکا۔ اب تک عدالت میں بھی پیش نہیں کیا گیا۔ دوسری جانب سینیٹر کرشنا کولہی اور ہندو پنچائیت لاڑکانہ کے چیئرمین دھرم پال نے ڈی آئی جی لاڑکانہ عرفان بلوچ سے ملاقات کر کے نمرتا ہلاکت معاملے پر اب تک کی مکمل ہونے والی تحقیقات پر تفصیلات حاصل کیں۔ ملاقات کے بعد سینیٹر کرشنا کولہی نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نمرتا کیس کے کافی پہلو خودکشی کی جانب اشارہ کر رہے ہیں لیکن کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہوگا۔ نمرتا معاملے کی عدالتی تحقیقات جاری ہیں دیکھتے ہیں کیا نتائج سامنے آتے ہیں۔ پولیس کی تفتیش اور واقعے کی تحقیقات پر مکمل اعتماد ہے۔ نمرتا کے ورثا سے بھی ملاقات کریں گے، مقدمہ بھی ان کی جانب سے درج نہیں کروایا گیا، جاننے کی کوشش کریں گے کہ وہ کیا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گھوٹکی جیسے افسوسناک واقعات بندنامی کا باعث بنتے ہیں اور عدم برداشت میں اضافہ ہوا ہے۔ گھوٹکی میں ایک شخص کی غلطی پر پوری ہندو کمیونٹی کے جذبات مجروح کیے گئے۔ شر پسند عناصر کی نشاندہی کرنا ہوگی، سب کو مل جل کر رہنا ہے، سندھ کا امن خراب کرنے کی سازش کو ناکام بنانا ہے۔