شام میں ترکی اور امریکا کا مشترکہ گشت تیسرے مرحلے میں داخل

149
ترکی: جنگ زدہ ہمسایہ ملک شام سے متصل سرحد پر کنکریٹ کی دیوار اور فوجی چوکیاں قائم کی جارہی ہیں
ترکی: جنگ زدہ ہمسایہ ملک شام سے متصل سرحد پر کنکریٹ کی دیوار اور فوجی چوکیاں قائم کی جارہی ہیں

دمشق (انٹرنیشنل ڈیسک) شام میں دریائے فرات کے مشرقی کنارے پر محفوظ علاقے کے قیام کے سلسلے میں ترک اور امریکی مسلح افواج نے مشترکہ گشت پروگرام کا تیسرا مرحلہ شروع کر دیا ہے۔ ترک محکمہ دفاع کے مطابق اس پروگرام کا آغاز شامی قصبے تل ابیض سے کیا گیا ہے۔ ساتھ ہی ترکی نے امریکا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ کرد تنظیموں پی کے کے، پی وائی ڈی اور وائی پی جی کی اعانت ترک کر دے۔ وزیر دفاع خلوصی اکار نے امریکی ہم منصب م مارک ایسپر سے ترک شام سرحد پر محفوظ علاقے کے قیام سے متعلق ٹیلیفون پر بات چیت کی۔ اس دوران ترکی کی طرف سے امریکا پر زور دیا گیا کہ جنوبی ترکی کو دہشت گردوں کی گزر گاہ نہ بننے دیا جائے، جب کہ انہیں اسلحہ، اور دیگر سازو سامان کی فراہمی بھی معطل کی جائے۔ خلوصی اکار نے اپنے امریکی ہم منصب پر یہ بھی واضح کیا کہ مشرقی دریائے فرات سے ملحقہ 30 کلومیٹر کے علاقے اور اس کے ساتھ تمام ترک سرحد کو دہشت گردوں اور ان کے بھاری اسلحہ سے پاک کرنے اور وہاں ایک محفوظ علاقے کے قیام پر ترکی مصر رہے گا۔ دوسری جانب ترکی نے شام کی سرحد پر دراندازی روکنے کے لیے سیمنٹ بلاکوں سے دیوار کی تعمیر کے ساتھ خار دار باڑ لگانے کا سلسلہ شروع کردیا ہے۔ ترکی کے ایک مقامی اخبار ینی شفق میں شائع ہونے والی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ اقدام غیرقانونی امیگریشن کی کوششوں سے نمٹنے اور تارکین وطن کو غیر قانونی طور پر ترکی کے علاقے میں داخل ہونے سے روکنے کے تناظرمیں کیا گیا ہے۔ ترک حکام نے تقریباً 6 ماہ پیشتر صوبہ ہاتے کی شام سے متصل 21 کلو میٹر طویل سرحد بندکرنے کا کام شروع کیا تھا۔