صرف تقریر سے کچھ نہیں ہوگا

500

جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ میں محض تقریر سے کشمیر کا مسئلہ حل نہیں ہوگا ۔ اس کے لیے حکومت سلامتی کونسل سے بھارت کے خلاف قرارداد منظور کروائے ۔ اسلامی ممالک کی تنظیم کے رکن ممالک بھارت کا معاشی و سیاسی مقاطعہ کریں تاکہ بھارت پر دباؤ بڑھے اور وہ کشمیریوں کو ان کا حق خود ارادیت دے ۔ سراج الحق نے مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے سیاسی ، معاشی و سفارتی دباؤ استعمال کرنے کی طرف درست توجہ دلائی ہے ۔ اگر پاکستان نے سیاسی ، معاشی اور سفارتی آپشن استعمال نہیں کیے تو پھر اس کے بعد صرف اور صرف فوجی آپشن ہی بچتا ہے جس کے نتیجے کے بارے میں وزیر اعظم عمران خان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں کی جانے والی اپنی تقریر میں بھی اشارہ کیا ہے کہ یہ روایتی جنگ نہیں ہوگی بلکہ ایٹمی طاقت رکھنے والے دو ممالک کے درمیان جنگ ہوگی اور اس کے خوفناک نتائج کا سامنا صرف خطے کے لوگوں ہی کو نہیں کرنا پڑے گا بلکہ اس کے تباہ کن اثرات پوری دنیا پر ہوں گے ۔ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے سیاسی ،معاشی اور سفارتی دباؤ پاکستان ہی کو ڈالنا ہے مگر افسوس کی بات یہ ہے کہ پاکستان کی جانب سے اس ضمن میں اب تک زبانی جمع خرچ ہی سامنے آیا ہے ۔ ہم تسلسل سے اس بات کی نشاندہی کررہے ہیں کہ بھارت کے معاشی و سیاسی بائیکاٹ کا آغاز پاکستان ہی کوکرنا ہوگا۔ پاکستان پر سے گزرنے والی بھارتی فضائی کمپنیوں پر پاکستانی حدود سے گزرنے پر فوری پابندی عاید کی جائے ، افغانستان کے لیے بھارت کو دی جانے والی تجارتی راہداری کی سہولت فوری طور پر واپس لی جائے ، بھارت کو پاکستانی نمک کی برآمد فوری طور پر روکی جائے اور کرتار پور کا بارڈر کھولنے کا منصوبہ ترک کیا جائے ۔ اس سے پوری دنیا کو پیغام جائے گا کہ پاکستان مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے سنجیدہ ہے ۔ چونکہ پاکستان نے خود بھارت کا سیاسی و معاشی مقاطعہ نہیں کیا ہے اس لیے سفارتی محاذ پر بھی پاکستان کو ناکامی کا سامنا ہے ۔ دیگر ممالک درست ہی سوال کرتے ہیں کہ پہلے آپ خود تو بھارت کے بارے میں یکسو ہوجائیں ۔