برآمد کنندگان کی راہ میں روڑے اٹکائے جارہے ہیں‘ عدالت عظمیٰ

176

اسلام آباد(خبر ایجنسیاں) عدالت عظمیٰ نے کاروباری طبقے کوسہولیات فراہم کرنے کاحکم جاری کرتے ہوئے ریمارکس دیے ہیں کہ تجارتی حجم کم ہونا ملکی معیشت کے لیے نقصان دہ ہے،بدقسمتی سے ایکسپورٹرزکے کام میں روڑے اٹکائے جارہے ہیں۔ جمعہ کو عدالت عظمیٰ میں فلورملز کو بینک گارنٹی واپس کرنے کے حکم کیخلاف پنجاب حکومت کی اپیل کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے سماعت کے بعد پنجاب حکومت کی اپیل خارج کردی۔ عدالت عظمیٰ نے پنجاب حکومت کو آٹا برآمد کرنے والی فلورملزکوبنک گارنٹی واپس کرنے کاحکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ بدقسمتی سے ایکسپورٹرزکے کام میں روڑے اٹکائے جارہے ہیں۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ کاروباری طبقے کو سہولیات دی جائیں نا کہ مشکلات پیدا کی جائیں، تجارتی حجم کم ہونا ملکی معیشت کے لیینقصان دہ ہے،برآمدات متاثر ہونے سے ملکی تجارتی حجم کم ہوگا۔فلورملز کے وکیل نے کہا کہ بینک گارنٹی ڈالر میں جمع کرائی گئی جس کی مقامی کرنسی میں تبدیلی کی تصدیق اسٹیٹ بینک نے بھی کی۔ ڈائریکٹرفوڈپنجاب نے مؤقف اختیار کیا کہ فلورملزمحکمہ خوراک کومطمئن نہ کر سکیں۔جسٹس فائز عیسیٰ نے کہا کہ آپ نے اپنے اطمینان کے لیے کون سی دستاویزات مانگے تھے جو نہیں ملے؟، آپ پتا نہیں کس طرح کا اطمینان چاہتے ہیں۔ جسٹس مشیر عالم نے کہا کہ ایک طرف کہتے ہیں کاروباری طبقے کو سہولیات دی جائیں گی، دوسری طرف کاروباری افراد کے لیے مشکلات پیدا کی جا رہی ہیں۔علاوہ ازیں عدالت عظمیٰ نے محکمہ کسٹم کی طرف سے نان کسٹم گاڑیوں کو تحویل میں لینے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران کسٹم حکام کی کارکردگی کو غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے محکمہ کسٹم کی ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف دائر اپیل خارج کرتے ہوئے کلکٹر کسٹم کو ایک ہفتے کے اندر گاڑی مالک کے حوالے کرنے کا حکم جاری کر دیا ہے ۔اپیل پر سماعت جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی۔