بھارتی جج کشمیر میںغلط حکومتی کاموںکو نظر انداز کر رہے ہیں،دی اکنامسٹ

115

لندن/سری نگر (اے پی پی) لندن سے شائع ہونے والے برطانوی اخبار’’دی اکنامسٹ‘‘نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ بھارتی جج مقبوضہ کشمیر میں حکومت کے غلط کاموں کے نظر انداز کر رہے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ مقبوضہ وادی کشمیر کے 70 لاکھ لوگ 5 اگست سے عملی طور پر محاصرے میں ہیں اور یہ معاملہ یقینی طور پر فوری توجہ کا متقاضی ہے ۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ اب تک سیاست دانوں ، تاجروں ، انسانی حقوق کے کارکنوں اور صحافیوں سمیت 2 ہزارکشمیریوں کو گرفتار کر لیا گیا جن میں سے بیشتر کا کچھ پتا نہیں کہ انہیں کہاں رکھا گیا ہے۔نظام زندگی بری طرح مفلوج ہے، میڈیا بلاک آئوٹ ہے، غذائی اشیا کی قلت ہے اور جان بچانے والی ادویات ناپید ہیں۔ اخبار نے لکھا کہ وادی کشمیر کے لوگوں کو انٹرنیٹ اور موبائل سروسز میسر نہیں اور بی جے پی کی حکومت نے وادی کو ایک بڑی جیل میں تبدیل کردیا ہے۔دوسری جانب مقبوضہ وادی کشمیر او ر جموں کے مسلم اکثریتی علاقوں میں پابندیوں اور ذرائع مواصلات کی معطلی کے 2 ماہ جمعہ کو مکمل ہوگئے اور کشمیری عوام بدستور مصائب و مشکلات سے دوچار ہیں۔ مواصلاتی ذرائع کی بندش کی وجہ سے عام کشمیریوں خاص طور پر طلبہ اور صحافیوں کا کام کاج بری طرح سے متاثر ہے۔ سڑکوں اور گلی کوچوںمیں بڑی تعداد میں بھارتی فوجی اور پولیس اہلکار تعینات ہیں۔ دکانیں ، بازار، کاروباری اور تعلیمی ادارے بند جبکہ سڑکوں پر ٹریفک کی آمد و رفت معطل ہے۔ لوگوںکو دودھ، بچوںکی غذااور زندگی بچانے والی ادویات کی قلت کا سخت سامنا ہے۔ دریں اثنا بھارتی پویس نے جموں خطے کے ڈوڈہ اور کشتواڑ اضلاع سے مذہبی رہنما سمیت 4حریت رہنما گرفتار کرلیے ہیں۔گزشتہ 4 روز سے ان اضلاع سے 20 سے زاید افراد میں حراست میں لیے گئے۔