حیدر آباد، ڈی سی ہائوس کا گرین بیلٹ کچرے کے ڈھیر میں تبدیل

112

 

حیدر آباد (اسٹاف رپورٹر) سٹی کے مصروف علاقے میں واقع ڈپٹی کمشنر ہاؤس کا گرین بیلٹ گندگی اور کچرے کا ڈھیر بنا ہوا ہے جبکہ ڈی سی ہاؤس کے مرکزی دروازے کے دونوں طرف اور کمپاؤنڈ کی چار دیواری کے ساتھ سڑک پر قائم ورکشاپس اور ڈینیٹرز، پینٹرز نے بدترین ٹریفک جام کرکے پیدل چلنے والوں کو سڑک کے درمیانی چلنے پر مجبور کردیا ہے۔ رسالہ روڈ پر واقع ضلع کے سب سے بڑے سرکاری اسکول کے مرکزی گیٹ کے ساتھ قائم کچرا کنڈی چار دیواری کے ساتھ غیر قانونی منی ٹرک اسٹینڈ، سوزوکی اسٹینڈ اور غیر قانونی تجاوزات پر ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریشن اور آر ٹی اے محکمہ نے چپ سادھ رکھی ہے۔ سندھ ہائی کورٹ اور ماتحت عدلیہ کے احکامات اور ڈسٹرکٹ ٹریفک مینجمنٹ بورڈز کے فیصلے ردی کی ٹوکری کی نظر کردیے گئے ہیں، سندھ ہائی کورٹ، عدالت عظمیٰ کے تشکیل کردہ فراہمی ونکاسی آب کمیشن اور ڈویژنل کمشنر محمد عباس بلوچ کے غیر قانونی تجاوزات کے خاتمے سڑکوں، گلی، محلوں سمیت پبلک مقامات پر پیدل چلنے والوں اور ٹریفک کی روانی میں خلل پیدا کرنے والے سڑکوں پر قائم ورکشاپس سمیت دیگر قبضہ مافیا سے قبضے ختم کرانے کے لیے دیے گئے احکامات پر عمل درآمد کرانے میں ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریشن میونسپل کارپوریشن، ضلعی پولیس، ٹریفک پولیس ناکام ہے جبکہ شہریوں کی جانب سے مذکورہ بنیادی حقوق کے لیے سیکڑوں آئینی درخواستیں سندھ ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہیں سٹی کے مرکز میں واقع ڈپٹی کمشنر ہاؤس کے اطراف کا تمام علاقہ پیدل چلنے والوں، ٹریفک اور رہائشوں کے لیے اذیت کا باعث بنا ہوا ہے۔ مرکزی دورازے سے رسالہ روڈ تک گرین بیلٹ بھی کوڑا کرکٹ کے ڈھیر میں تبدیل ہوچکا ہے اور غیر قانونی تجاوزات کا جنگل بنا ہوا ہے جبکہ گرین بیلٹ کے اختتام پر رابعہ اسکوائر کے موڑ پر سڑک سول کورٹ فلیٹس کا نالہ بند ہونے کے باعث سڑک پر بہنے والے سیوریج کے پانی کے باعث جوہڑ بن چکا ہے۔ ڈی سی ہاؤس کے مرکزی دروازے کے دونوں اطراف صبح سے رات گئے تک سیکڑوں مکینک، ڈینٹرز پینٹرز گاڑیاں کھڑی کرکے ان میں کام کرتے ہیں، اسی طرح حیدر چوک سے ہوش محمد شیدی سوسائٹی چوک تک سڑک کے دونوں اطراف ورکشاپس قائم کیے ہوئے ہیں جہاں ٹریفک جام رہنا معمول بلکہ پیدل چلنے والوں کے لیے سخت پریشانی کا باعث ہے۔ رسالہ روڈ پر ضلع کا سب سے بڑا قدیم گورنمنٹ نیول رائے ہائی اسکول قائم ہے اور اس سے متصل بلڈنگ میں لڑکوں اور لڑکیوں کے نصف درجن سے زائد اسکول قائم ہیں جہاں ہزاروں طلبہ وطالبات زیر تعلیم ہیں۔ سڑک پر سوزوکی اسٹینڈ اور منی ٹرک اسٹینڈ غیر قانونی طور پر قائم ہے، جو انتظامیہ کی نااہلی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اسی طرح گول بلڈنگ اور کھرکھر محلے کی گلیوں میں قائم موٹر سائیکل مارکیٹ اور گلیوں میں یہاں تک کہ گول بلڈنگ کے دروازے پر بھی غیر قانونی پارکنگ سے گول بلڈنگ میں کام کرنے والے اور رہائشی افراد سخت پریشان ہیں، جن کی گاڑیاں کھڑی کرنے اور نکالنے کی بھی جگہ نہیں ہوتی۔