برآمدات کے لئے پرومو کونسلز کا قیام اہم ضرورت ہے،صدر کے سی سی آئی

132

کراچی(اسٹاف رپورٹر) کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری ( کے سی سی آئی ) کے صدر آغا شہاب احمد خان نے وزیراعظم عمران خان کے ساتھ جمعرات کو اسلام آباد میں ہونے والے میں اجلاس میں مختلف امور پر بات چیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا ہے کہ اجلاس میں وزیراعظم نے تاجروصنعتکار برادری سے تجاویز طلب کیں کہ کس طرح ملکی برآمدات کو بہتر بنایا جاسکتا ہے جس پر کے سی سی آئی نے مؤثر طریقے سے ملکی برآمدات کو فروغ دینے باالخصوص سرجیکل آلات، پھل و سبزیاں،ماربلز، جواہرات وزیورات اور دیگر مصنوعات کی برآمدات میں اضافے کے لیے ’’ پرومو کونسلز‘‘ کے قیام کی ضرورت پر زور دیا۔اس سلسلے میں پاکستان کے کمرشل قونصلرز جو دنیا کی انتہائی منافع بخش مارکیٹوں میں اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں انہیں بہت زیادہ فعال کردار ادا کرنا ہوگا جبکہ تجویز کردہ پرومو کونسلز کو تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرز پر مشتمل ہوناچاہیے۔ان پرومو کونسلز کے لیے کے سی سی آئی نے 36شعبوں کی نشاندہی کی ہے جس میں ویلیو ایڈیشن پر توجہ دے کر اور مؤثر مارکیٹنگ کے ذریعے برآمدات کوفروٖغ دیاجاسکتا ہے۔کے سی سی آئی کے صدر نے وزیراعظم کے ساتھ اجلاس کی تفصیلات کا تبادلہ کرتے ہوئے کہاکہ اجلاس میں وزیراعظم کے مشیر برائے تجارت رزاق داؤد،مشیرخزانہ حفیظ شیخ، چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو شبر زیدی اور چیمبرزآف کامرس اینڈ انڈسٹری کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔آغا شہاب نے بتایا کہ وزیراعظم نے کے سی سی آئی کی جانب سے پرومو کونسلز کے قیام کی تجویز سے اتفاق کرتے ہوئے رزاق داؤد کو ہدایت کی کہ وہ ان پرومو کونسلز کے قیام کے امکانات کا جائزہ لیں کیونکہ مختلف شعبوں سے برآمدات کوفروغ دینے کے لیے یہ انتہائی ضروری ہے۔وزیراعظم نے کہاکہ تاجروں کے خلاف نیب کیسز کا جائزہ لینے کے لیے تاجربرادری سے4نمائندوں کا انتخاب کیا جائے گا تاکہ تاجر برادری کو ہراساں نہ کیا جاسکے۔انہوںنے مزید بتایا کہ ریفنڈ کی ادائیگی کے لیے متعارف کروائے گئے فاسٹرماڈیول کی سست روی پر کے سی سی آئی کے تحفظات پر تاجربرادری کو بتایا گیا کہ جنہوں نے انیکسچر ایچ کی تمام مطلوبہ ضروریات کوپورا کیا ہے، انہیں فاسٹر کے ذریعے ریفنڈ کی ادائیگی میں کوئی مسئلہ نہیں ہونا چاہیے۔اگر اس فارم کو مکمل طور پر بھرنے کو باوجود کوئی مسئلہ درپیش ہے تو وہ ایف بی آر سے رابطہ کیا جاسکتا ہے اور ان کی بھرپور مدد کی جائے گی۔آٖغا شہاب نے موجودہ حکومت کی جانب سے پہلی بار ای کامرس پالیسی فریم ورک کے اعلان کو سراہتے ہوئے کہاکہ یہ وقت کی اہم ضرورت تھی کیونکہ عالمی سطح پر ترجیحات بدل رہی ہیں اور ہر ایک ای کامرس اور ای پیمنٹ کی طرف منتقل ہورہاہے۔پاکستان میں آن لائن کاروبار کی توسیع کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت کو آن لائن ادائیگیوں کو قانونی شکل دینے کے لیے نظام وضع کرنے کو بھی دیکھنا ہوگاجس میں دنیا بھر میں استعمال ہونے والے پے پال و دیگر سسٹم قابل ذکر ہیں۔انہوں نے کہاکہ پاکستان کی 50فیصد آبادی نوجوان نسل پر مشتمل ہے جن کی عمر 18سے30سال ہے لہٰذا ای کامرس کو فروغ دینے کے لیے جو بھی اقدامات عمل میں لائے جارہے ہیں اس سے نوجوانوں کے لیے نئی راہیں کھلیں گی۔کے سی سی آئی کے صدر نے ایڈوئزی کونسل کے بارے میں اپنی رائے دیتے ہوئے کہاکہ یہ کونسل صرف ٹاپ بزنس ٹائیکونز پر مشتمل ہے جوتاجربرادری کو درپیش مشکلات کی اصل تصویر پیش نہیں کررہی کیونکہ وہ زمینی حقائق سے ناواقف ہیں لہٰذا اصل تصویر کے حصول اور تاجربرادری کے مسائل کو حل کرنے کے لیے( جو معاشی مسائل کے حل میں رکاوٹ ہیں ) وزیراعظم عمران خان کو کراچی چیمبر کا دورہ کرنا پڑے گا ۔