وزیراعلیٰ سندھ کا ماڈل پولیس بنانے کا فیصلہ ، آئی جی سے تجاویز طلب

83

کراچی(نمائندہ جسارت)وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت محکمہ پولیس کا اہم اجلاس ہوا۔ اجلاس میں چیف سیکرٹری ممتاز شاہ، آئی جی پولیس ڈاکٹر کلیم امام،وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکرٹری ساجد جمال ابڑو،سیکرٹری داخلہ قاضی کبیر، سیکرٹری خزانہ حسن نقوی، ایڈیشنل آئی جی ٹریننگ آفتاب پٹھان، ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام نبی میمن و دیگر نے شرکت کی۔ اجلاس میں وزیراعلیٰ نے بڑے فیصلے
کیے۔وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے نے خواجہ سراؤں کو سرکاری نوکریوں میں مخصوص کوٹا دینے کا فیصلہ کرتے ہوئے چیف سیکرٹری کو پرپوزل بنانے کی ہدایت کی۔اجلاس میں سرکاری ملازمت میں 5 فیصد کوٹا ٹرانس جینڈر کو دینے کی تجویز دی گئی۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ اس کوٹے کو مزیدبڑھایاجائے، حکومت ہر محکمے بشمول پولیس میں ٹرانس جینڈر کا کوٹا اور اوپن میرٹ پر ملازمتیں دی جائیں۔وزیراعلیٰ سندھ نے سندھ پولیس کے غازی کو شہید کی طرح ایک پیکیج دینے کی ہدایت کی اور کہا کہغازی پولیس اہلکار وہ ہیں جو پولیس مقابلوں، دہشت گردوں اور دیگر واقعات میں معذور ہوجاتے ہیں اور وہ بعد میں کسمپرسی کی زندگی گزارتے ہیں،ان کو پیکیج کے ساتھ ملازمت بھی دی جائے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے آئی جی پولیس کو پرپوزل بناکر بھیجنے کی ہدایت کی۔وزیراعلیٰ سندھ نے ہائی وے پیٹرولنگ فورس بنانے کا فیصلہ کیا۔ سندھ میں 10 ہائی ویز ہیں،ان سڑکوں پر کرائم کنٹرول، ٹریفک مینجمنٹ و حادثات کی صورت میں عوام کی مدد کرنا شامل ہوں گے ۔ وزیراعلیٰ سندھ نے آئی جی پولیس کو اس حوالے سے بھی پرپوزل بناکر بھیجنے کی ہدایت کی۔ وزیراعلیٰ سندھ نے ماڈل پولیس اسٹیشن بنانے کا فیصلہ کیا۔ ماڈل پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ اوز کو مالی انیشیٹو دیے جائیں، ایس ایچ اوز کو ڈی ڈی او پاور دینے کی ہدایت کی۔ اجلاس میں 2 پولیس اسٹیشن کو ضم کرکے انکو ماڈل پولیس اسٹیشن بنانے کا فیصلہ کیا گیا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ بوٹ بیسن اور کلفٹن تھانے کو ضم کرکے ایک پولیس اسٹیشن بنایا جائے ، پرپوزل بناکر بھیجیں تاکہ منظوری دی جائے۔انہوں نے ہدایت کی کہ وہ پولیس اسٹیشن ضم کریں جن کی اپنی عمارتیں ہیں ،پولیس اسٹیشن کے لیے بلڈنگز کا بندوبست کریں،یہ ماڈل کے طور پر کراچی سے شروع کریں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے بڑا فیصلہ لیا کہ گارڈز/گن مین دینے کی تھریٹ اسیسمنٹ کمیٹی ہے،یہ کمیٹی طے کرے کہ کس کو گارڈ دینا چاہیے، جو اپنی مرضی سے گارڈ لیتے ہیں ان سے پولیس مین کی پوری تنخواہ لیں،اسکی 3 کیٹیگری ہونی چاہیے ۔ (1) جو گارڈ رکھنے کے لیے کرتے ہیں (2) جو پیمنٹ پر پولیس گارڈ لینا چاہتے ہیں (3) جو ڈزرو نہیں کرتے اور گارڈ رکھ کے بیٹھے ہیں ان سے گارڈ واپس لیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے ایک اور بڑا فیصلہ لیتے ہوئے کہا کہ سندھ پولیس میں ایک باقاعدہ سلیکشن سینٹر بنائیں، پولیس میں 28 ہزار کانسٹیبل کی سیٹیں ہیں، ہر سال صرف 8 ہزار کے قریب ملازمین ریٹائر ہوتے ہیں،پولیس ریگیولر بنیادوں پر ریکیورٹمنٹ کرتی رہے ۔ وزیراعلیٰ سندھ نے ایک اور بڑا فیصلہ لیتے ہوئے سندھ کے کانسٹیبل، ہیڈ کانسٹیبل اور اے ایس آئی کے گریڈز پنجاب پولیس کے برابر کرنے کا فیصلہ کیا، وزیراعلیٰ سندھ نے تمام پولیس کانسٹیبل ، ہیڈ کانسٹیبل اور اے ایس آئی کے گریڈز پنجاب کے برابر کرنے کی منظوری دے دی۔ اجلاس میں ایک اور فیصلہ لیا گیا ہر پولیس اسٹیشن کو 50 ہزار پیٹی کیش دینے کا فیصلہ کیا گیا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ یہ ریوالولنگ ہونا چاہیے یہ پیسے جیسے ہی خرچ ہوں ان کے اکاؤنٹ میں مزید پیسے ڈال کر 50 ہزار دیے جائیں۔
ماڈل پولیس