حکومتی ضد اور ڈاکٹروں کے احتجاج سے مریض پریشان ہیں، عتیق الرحمٰن

101

پشاور (وقائع نگار خصوصی) امیر جماعت اسلامی پشاور عتیق الرحمن نے کہا ہے کہ حکومتی پالیسیاں عوام کے لیے مشکلات پیدا کررہی ہیں۔ حکومتی بل کی وجہ سے اسپتال بند پڑے ہیں۔ حکومتی ضد اور ڈاکٹروں کے احتجاج کی وجہ سے مریض رل رہے ہیں، طاقت کے ذریعے پالیسیاں لاگو کرنا پرانے زمانے کی بات ہے جمہوری عمل کاتقاضا ہے کہ تمام طبقات کو ساتھ لے کر چلا جائے۔ سرکاری اسپتالوں کے تمام اخراجات ایک سال کے دوران کئی گنا زیادہ ہوچکے ہیں۔ حکومت اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ ملکر اسمبلی کی طرف سے ایک مذاکراتی کمیٹی تشکیل دے جس میں تمام جماعتوں سے نمائندے کمیٹی میں موجود ہوں جوکہ محکمہ صحت سے متعلق تمام طبقات سے مذاکرات کرکے معاملے کا پرُامن حل نکال سکیں۔ انہوں نے کہا کے موجودہ حکومت ہر محاذ پر ناکام ثابت ہورہی ہے۔ یہی وجہ ہے کے تمام شعبہ زندگی سے وابستہ افراد اضطراب اور بے چینی کا شکار ہیں۔ تاجر، ڈاکٹرز، اساتذہ، طلبہ سب اس وقت حکومتی پالیسیوں سے نا لاں ہیں۔ حکومت کی تمام پالیسیاں بند کمروں میں چند افراد بنا رہے ہیں، جن کا زمینی حقائق اور عوامی مفاد سے کوئی تعلق نہیں بلکہ چند مخصوص افراد کے مفادات کے گرد گھوم رہی ہے۔ انہوں نے محکمہ صحت کی نجکاری کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایسا کوئی فیصلہ جماعت اسلامی کو قبول نہیں ہوگا، جس میں متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں نہ لیا ہو۔ انہوں نے کہا کہ مجوزہ ہیلتھ ایکٹ پر تمام اسٹیک ہولڈرز کو شدید تحفظات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایم ٹی آئی ایکٹ نے صوبے کے تدریسی اسپتالوں کا بیڑہ غرق کردیا ہے، بجائے اس کے کہ حکومت اس کا جائزہ لیتی، اس نظام کو پورے صوبے تک تو سیع دی جارہی ہے، جس سے سرکاری اسپتالوں میں علاج کی سہولیات غریب عوام کی دسترس سے باہر ہوجائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اپنی نااہلی اور ناکامی چھپانے کے لیے تشدد پر اتر آئی ہے۔ وزیر صحت شرافت کی زبان سمجھنے سے قاصر ہیں۔ چند مہینے قبل اپنے ذاتی گارڈز سے ایک سینئر ڈاکٹر کو تشدد کا نشانہ بنایا، چاہیے تو یہ تھا کہ انصاف کی علمبردار حکومت وزیر صحت کا محاسبہ کرتی، الٹا اس ظلم کیخلاف احتجاج کرنے والے ڈاکٹرز پر پولیس کے ذریعے تشدد کروایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم ڈاکٹرز کمیونٹی اور گرینڈ ہیلتھ الائنس کی مکمل حمایت کرتے ہیں اور ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔