صحابہ ؓ کی زندگیوں پر فلمیں بنانا توہین صحابہ ہے، تنظیم تحفظ ناموس خاتم الانبیا

142

ٹنڈو آدم (پ ر) صحابہؓ کی زندگیوں پر فلمیں بنانا توہین صحابہ ہے، ان فلموں میں صحابہؓ کا کردار ادا کرنے والے صحابہؓ کی جوتیوں کی خاک بھی نہ ہوں گے اور انہیں کردار صحابہؓ کا دیا جائے، ایسا نہیں ہونے دیں گے، کونسے مدرسہ نے انتشار پھیلایا ہے؟ دینی مدارس نے امن اور بھائی چارگی کو فروغ دیا ہے، شوکت یوسفزئی انتشار پھیلا رہے ہیں، انہیں وزارت سے ہٹایا جائے، تنظیم تحفظ ناموس خاتم الانبیا پاکستان کے مرکزی رہنما جامعہ حمادیہ ندوۃ العلوم ختم نبوت کے رئیس دارالافتا مفتی محمد طاہر مکی، مولانا محفوظ الرحمن شمس، قاری محمد عارف، مولانا وھب اللہ ہالیجوی، شبان ختم نبوت سندھ کے مرکزی سربراہ حافظ محمد ایمان سموں، محمد محرم علی راجپوت، حافظ میر اسامہ سموں، حافظ عبدالرحمن الحذیفی، شیر اسامہ بن طاہر و دیگر نے وزیراعظم کی جانب سے حضرت عثمانؓ وحضرت خالد بن ولیدؓ پر فلمیں بنانے کے اعلان پر شدید احتجاج و مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ متعلقہ فلموں میں ظاہر ہے کہ اداکار بے نمازی اور غیر شرعی افراد ہوں گے لیکن اگر ان کی جگہ تابعین آئمہ مجتہدین بھی آکر حضرت عثمانؓ اور حضرت خالد بن ولید کا کردار ادا کریں ہم انہیں بھی تسلیم نہیں کریں گے۔ انبیا کے بعد صحابہؓ کا ثانی دنیا میں کوئی نہیں، نہ انکا کوئی کردار ادا کرسکتا ہے۔ مفتی محمد طاہر مکی نے کہا کہ عمران خان کو اتنا شوق ہے اور اتناہی صحابہؓ سے سچا پیار اور محبت ہے تو پہلی سے ایم اے تک تمام تر نصابی کتب میں تمام صحابہؓ کے حالات زندگی شائع کروا دیں، جو شخص کتابوں میں صحابہؓ کی زندگی کا مطالعہ نہیں کرے گا وہ فلمیں بھی نہیں دیکھے گا، قطعی طو پر ہم صحابہؓ پر فلمیں نہیں بنانے دیں گے، اس کیخلاف بھرپور احتجاج کریں گے، نیازی اپنا بیان واپس لیں۔ آج کل کے کسی گھوڑے کو صحابیؓ کے گھوڑے سے تشبیہ دینا بھی صحابہؓ کی توہین ہے، اگر اس طرح سے فلمیں بناکر صحابہؓ کی توہین کی گئی تو بعد کے حالات کی ذمے داری نیازی حکومت پر ہوگی۔ دریں اثنا مفتی محمد طاہر مکی نے وزیر اطلاعات خیبرپختونخوا شوکت یوسفزئی کے بیان کہ ’’مدارس کے ذریعے انتشار نہیں پھیلانے دیں گے‘‘ کو مدارس اور اسلام وعلما دشمن بیان قراردیتے ہوئے شدید مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ کوئی ایک مدرسہ دکھایا جائے جس میں مسلمانوں کو منتشر ہونے کی تعلیم دی جاتی ہو؟ دینی مدارس میں اتحاد وبھائی چارگی محبت کا درس دیا جاتا ہے، یوسفزئی کا بیان دینی مدارس کی خدمات کو بدنام کرنے کی ناکام سازش ہے، اس میں وہ کبھی کامیاب نہ ہوں گے۔ انہوں نے مدینہ کی ریاست کا لوگو استعمال کرنے والے وزیراعظم سے مطالبہ کیا کہ اسلامی چھائونیوں مدارس کے خلاف بیان پر فوری طور پر یوسفزئی کو وزارات سے فارغ کیا جائے اور اس کی جگہ دین دوست وزیر تعینات کیا جائے۔