طالبان کو پروٹوکول دینا سفارتی اُصولوں کیخلاف ہے،افغان حکومت

407
اسلام آباد: شاہ محمود قریشی وزارت خارجہ میں ملا عبدالغنی برادر کی سربراہی میں افغان طالبان کے وفد سے بات چیت کررہے ہیں
اسلام آباد: شاہ محمود قریشی وزارت خارجہ میں ملا عبدالغنی برادر کی سربراہی میں افغان طالبان کے وفد سے بات چیت کررہے ہیں

کابل (مانیٹرنگ ڈیسک) افغان حکومت نے پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے طالبان کے وفد کو دیے گئے پروٹوکول پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کے دورے افغان امن عمل کے لیے سود مند ثابت نہیں ہوسکتے۔ افغان طالبان کا وفد 4روزہ دورے پر پاکستان آیا ہے، ہاں انہوں نے بدھ کے روز وزیراعظم عمران اور شاہ محمود قریشی سے الگ الگ ملاقاتیں کیں۔بی بی سی کے نامہ نگار کے مطابق افغان صدارتی محل (ارگ) کے ترجمان صدیق صدیقی نے جمعرات کو کابل میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ طالبان ایک شدت پسند گروہ ہے اور ان کا اس طرح استقبال کرنا ملکوں کے درمیان سفارتی اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔صدارتی ترجمان نے مزید کہا کہ پاکستان کے وزیرخارجہ نے پروٹوکول کے ساتھ ان کا استقبال کیا، ایک ایسے گروہ کا، جو آج بھی تشدد پسند ہیں۔ یہ ملکوں کے درمیان سفارتی اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔امریکہ – طالبان مذاکرات کے تعطل کے بعد طالبان کا یہ چوتھا غیرملکی دورہ ہے اور اس سے پہلے وہ روس، ایران اور چین کا دورہ کرچکے ہیں۔افغانستان کے لیے امریکا کے خصوصی نمائندے زلمے خلیل زاد پہلے ہی اسلام آباد پہنچ چکے ہیں۔