سندھ کابینہ:اعزازی اسلحہ لائسنس فیس بڑھانے کی منظوری

479
کراچی: وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ صوبائی کابینہ کے اجلاس کی صدارت کررہے ہیں
کراچی: وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ صوبائی کابینہ کے اجلاس کی صدارت کررہے ہیں

کراچی(نمائندہ جسارت)وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی صدارت میں سندھ کابینہ کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں چیف سیکریٹری، تمام کابینہ اراکین، صوبائی مشیراور دیگر متعلقہ افسران شریک ہوئے ۔کابینہ کے ایجنڈے میں ،سندھ ریسکیو 1122 کا قیام ، پولیس قانون کے عملدرآمدمیں مشکلات کو دور کرنا،اعزازی اسلحہ لائسنس کی فیس میں اضافہ کرنا ،جنوری تا دسمبر 2018ء این ایف سی ایوارڈ کا سالانہ جائزہ،سندھ بینک کی مالی معاونت،کے ڈبلیو ایس بی کے ٹیرف کی نظرثانی، تھر پاور اینڈ انرجی ڈپارٹمنٹ کے درمیان پانی کے استعمال کا معاہدہ، ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے ایکٹ 2013 میں ترمیم ، لائیو اسٹاک بریڈنگ سروس اتھارٹی کا قیام ،سینئر لیکچرار سبین سلیم میمن کی سروس بحالی ،انفرا اسٹریکچر سیس 2017 پر تبادلہ خیال شامل تھے ۔سندھ کابینہ اجلاس میں ریسکیو سروس 1122 کی بریفنگ میں بتایا گیا کہ ریہیبلیٹیشن ڈپارٹمنٹ نے ریسکیو سروس کے قیام کا بل تیار کیا ہے،ریسکیو سروس کے لیے ایمرجنسی کونسل کے قیام کی تجویز ہے یہ ایمرجنسی کونسل 13 اراکین پر مشتمل ہوگی ۔کائونسل کا چیئرمین وزیراعلیٰ ہوگا اور پرائیوٹ سیکٹر سے 2 لوگ شامل ہونگے ۔ڈرافٹ قانون کے تحت سندھ ریسکیو سروس اکیڈمی کا قیام عمل میں لایا جائے گا ۔یہ اکیڈمی قلیل اور طویل کورس کروائے گی تاکہ اس کام میں ٹیکنیکل لوگ آگے آ سکیں یہ اکیڈمی اسپیشل کورس کروا کر اس شعبے میں ماہرین کو آگے لائے گی۔ سیکریٹری داخلہ نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پولیس قانون میں مشکلات کے مسائل حل کرنے کیلیے ایک کمیٹی بنائی گئی ہے ۔کمیٹی میں مشیر قانون، ایڈووکیٹ جنرل سندھ، پی جی سندھ، سیکریٹری داخلہ، سیکریٹری فنانس، آئی اینڈ سی ایس این جی ڈی اور آئی جی پولیس شامل ہیں ۔کابینہ نے کمیٹی کے قیام کی منظوری دیدی، جبکہ سندھ کابینہ نے اعزازی اسلحہ لائسنس کی فیس ایک ہزار سے بڑھا کر دو ہزار کرنے کی منظوری دیدی۔ فیس بڑھانے کا مقصد لائسنس جاری کرنے کے طریقہ کارکے اخراجات کو پورا کرنا ہے۔ ان اخراجات میں کمپوٹر لائسنس کے اجراء کیلیے ڈوکومینٹیشن شامل ہیں۔ سندھ کابینہ نے این ایف سی کی دو سالہ رپورٹ کابینہ میں پیش کرنے کی منظوری دیدی ۔سندھ بینک میں اہم اقدامات کی کابینہ نے منظوری دیدی جس میں تجربہ کار لوگوں کو ہائیر کرنا،آئی ٹی کے شعبے سے بھرپور فائدہ اٹھانا، پھنسے ہوئے قرضوں کو واپس حاصل کرنا ہے ۔ 2019ء میں 20 مزید برانچز قائم کرنا شامل ہیںجبکہ سندھ حکومت 2020ء تک 14.7 بلین روپے سندھ بینک کے اکائونٹ میں جمع کرائے گی۔ سندھ حکومت 3 بلین روپے سندھ بینک میں جمع کرا چکی ہے۔ سندھ بینک کے صدر عمران سرمد نے کابینہ کو بریفنگ میں بتایا کہ ہم بینک کو جلد ایک بہترین بینک بنائیں گے، ہائیرنگ ان شعبوں میں ہوگی جہاں سے ماہرین ریٹائر ہو چکے ہیں۔ کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے ٹیرف پرنظرثانی کے حوالے سے وزیر بلدیات سید ناصر شاہ نے بریفنگ میں بتایا کہ سندھ کابینہ نے کے ڈبلیو ایس بی کو کہا ہے 2016 کی جو حکومت نے منظوری دی تھی اس پر عملدرآمد کرے ۔کے ڈبلیو ایس بی کی بورڈ آف مینجنگ ڈائریکٹر 9 فیصد اضافے کی منظوری دے چکی ہے۔ 19-2018 میں کے ڈبلیو ایس بی نے 11 بلین روپے کا مطالبہ کیا تھا لیکن 7 بلین روپے ہوئے ۔وزیراعلیٰ سندھ نے واٹر بورڈ کو اپنی ریکوری کو بہتر کرنے کی ہدایت کی۔ پانی کے استعمال سے متعلق معاہدے کے حوالے سے سیکرٹری زراعت نے بریفنگ میں بتایا کہ محکمہ زراعت 35 کیوسک پانی مکھی فراش کینال سے تھر میں پرائیوٹ پاور کمپنیوں کو دیگی، سیکریٹری زراعت یہ پانی تب تک دیا جائے گا جب تک ایل بی او ڈی کے پانی کی سپلائی کا منصوبہ مکمل ہوجائے ۔کابینہ نے سندھ لائیو اسٹاک بریڈنگ سروس اتھارٹی کے رولز کی منظوری دیدی، سندھ کابینہ میں ڈویلپمنٹ سیس کے رولز اجلاس میں پیش کیے گئے۔کابینہ نے سندھ حکومت اور پانی (این جی او) کے درمیان نہر خیام کی بہتری کیلیے معاہدے کی منظوری دے دی۔ نہر خیام گذری سے اوشین مال کلفٹن سے سمندر تک نکاسی آب کیلیے استعمال ہو رہی ہے اس میں پانی سمندر کو جاتا ہے اور اونچی لہرمیں سمندر سے واپس پانی آجاتا ہے۔ سندھ حکومت نے نہر خیام کی کلفٹن کے علاقے بوٹ بیسن سے آگے سمندر کو خوبصورت بنانے کیلیے این جی او پانی کے ساتھ معاہدہ کرے گی۔ یہ معاہدہ ایک نہر خیام کے ساتھ الگ نالی بنا کر گندے پانی کو الگ کیا جائے گا۔ نہر خیام کے دونوں اطراف تفریحی پارک بنایا جائے گا ۔نہر خیام میں بوٹس چلائی جائیں گی۔ کابینہ نے معاہدہ کرنے کی منظوری دیدی وزیراعلیٰ سندھ نے کے ایم ڈی سی کی تنخواہیں اے جی سندھ کے ذریعے ادا کرنے کیلیے پرپوزل بنانے کی ہدایت کی۔وزیراعلیٰ سندھ نے وزیر بلدیات کو عباسی شہید اسپتال کا مسئلہ بھی حل کرنے کیلیے ہدایت بھی کی ہے۔وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے آئی بی اے پاس اساتذہ کا مسئلہ حل کرنے کیلیے کمیٹی قائم کردی۔ وزیر بلدیات سید ناصر شاہ اور مشیر قانون مرتضیٰ وہاب پر مشتمل کمیٹی اساتذہ سے بات کرے گی۔
سندھ کابینہ